ای او سی کے زیر اہتمام ماہرین امراض اطفال کیلئے ورکشاپ کا انعقاد

ایمرجنسی آپریشنز سنٹر خیبرپختونخوا نے انسداد پولیو میں حائل مسائل اور رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کے تعاون سے پاکستان پیڈیا ٹرک ایسوسی ایشن(پی پی اے) خیبرپختونخوا سے وابستہ ماہرین امراضِ اطفال کیلئے ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا تاکہ صوبے میں پولیو کے خاتمے میں موجود چیلنجز پر قابو پانے کے لیے پی پی اے کے ساتھ ملکر ایک جامع حکمت عملی بنائی جا سکے۔ سیشن کے اختتام پر پی پی اے ممبران نے ایک باضابطہ اعلامیہ پر دستخط کرکے صوبے میں پولیو کے خاتمے کے لیے اپنے مضبوط عزم کا اعادہ بھی کیا۔ ورکشاپ میں پی پی اے خیبر پختونخوا کی کابینہ کے ارکان کے ساتھ ساتھ پشاور، مردان، بنوں اور ڈی آئی خان ڈویژن کے سمیت ضلع سوات، باجوڑ، کوہاٹ اور ایبٹ آباد کے تقریباً 30معروف ماہرین امراض اطفال نے شرکت کی۔ اس ورکشاپ کی صدارت ایڈیشنل سیکرٹری صحت اورایمرجنسی آپریشنز سنٹر کے صوبائی کوارڈنیٹر شفیع اللہ خان نے کی،جبکہ ڈپٹی کوارڈنیٹر ای او سی، ٹیکنیکل فوکل پرسن برائے پولیو یونیسف اور ڈبلیو ایچ اوکے نمائندوں اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی اس سیشن میں شرکت کی۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ اور ای او سی کوآرڈینیٹر شفیع للہ خان نے کہا کہ انسداد پولیو ایک قومی ایمرجنسی ہے اور اس مقصد کی حصول کیلئے معاشرے کے تمام طبقات سے تعاون اور حمایت درکار ہے۔شفیع اللہ خان نے کہاکہ پولیو کے خاتمے کے چیلنج سے نمٹنے اور پروگرام میں موجود خلاء کو پُر کرنے کے لییپروگرام میں مختلف قسم کی نت نئی حکمت عملیاں متعارف کی گئی ہیں جن کے دور رس نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔تاہم پولیو ویکسین کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کی وجہ سے ہر مہم میں تمام بچوں کو ویکسین کی فراہمی ممکن نہیں ہو سکتی۔ملک کے بچوں کو اس موذی مرض سے بچانے اور پولیو سے پاک پاکستان کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ماہرینِ اطفال کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے شفیع اللہ خان نے کہا کہ ڈاکٹر حضرات معاشرے کا ایک بہت ہی اہم اور قابل احترام طبقہ ہیں اور ہر طبقے کے لوگ ڈاکٹر حضرات کی بات کو بہت سنجیدگی سے سنتے ہیں اور ان کے مشوروں پر عمل کرتے ہیں۔ لہذا وہ پولیو ویکسین کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے اور خاص طور پر عوام میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس لئے ہم سینئر ڈاکٹروں، ماہرین اطفال اور دیگر ہیلتھ پریکٹیشنرز کے ساتھ تعاون و اشتراک پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں تاکہ معاشرے کے اس قابل اعتماد طبقہ کے ذریعے ضروری حفاظتی ٹیکہ جات اور پولیو ویکسینیشن کے بارے میں لوگوں میں پائی جانے والی بدگمانیوں اور غلط فہمیوں کو دور کرنے میں ہمیں مدد فراہم کرا سکیں۔ورکشاپ میں اپنے خیالات کا ذکر کرتے ہوئے پی پی اے خیبرپختونخوا کے صدر سید باور شاہ نے کہا کہ دنیا کے دیگر تمام ممالک سے پولیو وائرس کا مکمل خاتمہ ہو چکا ہے لیکن بد قسمتی سے یہ وائرس صرف پاکستان اور افغانستان میں موجود ہے۔انہوں کہا کہ حفاظتی ٹیکہ جات کے نطام کو مزید بہتر اور مربوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر باورشاہ نے کہا کہ پولیو کے مکمل خاتمے کیلئے ہمیں کم از کم 90 فیصد بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات لگوانے کے حدف کو حاصل کرنا ہو گا۔ انہوں اس موقع پر انسداد پولیو میں درپیش مسائل کے حل کیلئے پی پی اے کی طرف سے ہر ممکن حمایت اور تعاون کا یقین دلایا۔ڈاکٹر انووا یاؤ یونیسیف کے پی کے سربراہ نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے پولیو کے خاتمے کے سلسلے میں پی پی اے کے تعاون اور شراکت داری کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا کے ذریعے اپنے مختلف پارٹنرز بشمول ماہرین امراض، میڈیا کے نمائندوں اور مذہبی اسکالرز کو پولیو ویکسین کے بارے میں لوگوں کو صحیح معلومات کی فراہمی اور ان کی شکوک و شبہات دور کرنے کیلئے ایک ہی پلیٹ فارم پر مدعو کریں گے اور پی پی اے کے ممبران اس منصوبے میں ایک کلیدی کردار ادا کریں گے۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ٹیکنیکل فوکل پرسن برائے پولیو ڈاکٹر علی حیدر نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اورلوگوں کے ذہنوں سے ویکسین کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں اورشکوک و شبہات کودور کرنے اور منفی پروپیگنڈا دور کرنے میں ماہرین امراض اطفال کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پی پی اے کے نمائندے پولیو کے خاتمے اورحفاظتی ٹیکوں کی ضرورت واہمیت سے متعلق ہماری میڈیا سے متعلق سرگرمیوں میں اپنی ماہرانہ رائے دینے کیلئے ہمہ وقت اپنی خدمات پیش کریں گے۔انسداد پولیو پروگرام کے ٹیکنیکل ماہرین بشمول عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر سردار قیصر اور یونیسف کی میڈیا آفیسر شاداب یونس نے ورکشاپ کے شرکاء کو پولیو پروگرام کے آپریشنل اور کمیونیکیشن حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئیاہداف کی حصول میں درپیش چیلنجوں کا تفصیلی خاکہ پیش کیا اور ان چیلنجوں کو حل کرنے کیلئے شرکاء کی جانب سے درکار تجاویز اور حمایت پر روشنی ڈالی۔ سینئر صحافی اور ٹرینر سعید منہاس نے شرکاء کی مدد سیگروپ سرگرمیوں کے ذریعے ویکسین کے بارے میں پھیلائی جانے والی غلط معلومات، کمیونٹی کی سطح پر ویکسین کے بارے میں پائی جانی والی غلط فہمیوں اورسرویلنس کے نظام میں ماہرین اطفال کے کردار کو اجاگر کیا۔ مخلف گروپس نے اپنے اپنے پریزنٹیشنز میں ویکسن کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ کو روکنے، ویکسین کی اہمیت، غلط فہمیوں کو دور کرنے اور سرویلنس کے نیٹ ورک کو مزید بہتر بنانے کیلئے ٹھوس اورقیمتی تجاویز پیش کیں۔ورکشاپ کے دوران ماہرین امراض اطفال نے انسداد پولیو کے سلسلے میں آپریشنز، کمیونیکیشن اور سرویلنس کے ضمن میں موجود حائل رکاوٹوں اور چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ٹھوس سفارشات اور تجاویزپیش کیں۔ اس موقع پر پی پی اے کے نمائندوں نے باضابطہ طور پر ایک اعلامیہ پر دستخط بھی کیے جس کے تحت انہوں ویکسین کے ذریعے ہر بچے کی حفاظت اور پولیو وائرس کے خاتمے کے مشن کی حمایت کے ضمن میں اپنے مضبوط اور غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ اس اعلامیے کے تحت، ماہرین اطفال نے تمام بچوں کو بروقت اور مکمل حفاظتی ٹیکے لگانے اور پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے حکومت اور شراکت دار تنظیموں کی کوششوں کی حمایت کرنے، ویکسین سے متعلق ہچکچاہٹ محسوس کرنے والے والدین اور دیگر سرپرستوں کو سمجھانے کے ساتھ ساتھ شدید و اچانک فالج (اے ایف پی) کیسز کی نگرانی اور بروقت رپورٹنگ کے نظام کو بہتر بنانے کے سلسلے میں اپنے عہد کو دہرایا۔ورکشاپ کے اختتام پر شرکاء میں سرٖٹیفکیٹس اور شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں۔

مزید پڑھیں