یونیورسٹی ایکٹ میں ترامیم لانے کا بنیادی مقصد جامعات کو مالی بحران سمیت دیگر مشکلات سے نکالنا ہے۔ صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے یونیورسٹیوں میں ریسرچ کلچر کو عام کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک جامعات میں معیاری ریسرچ پر خصوصی توجہ نہیں دی جاتی تب تک نہ یونیورسٹیز مستحکم ہوسکتی ہیں اور نہ ہی ترقی کرسکتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے کمیٹی روم میں یونیورسٹی ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری ہائیرایجوکیشن ارشدخان، سپیشل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم، ڈائریکٹر کوالٹی ایشورنس سیل، پشاور یونیورسٹی کے پروفیسرز، محکمہ قانون اور محکمہ اعلیٰ تعلیم کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں یونیورسٹی ایکٹ میں مثبت ترامیم لانے پر تفصیلی گفتگو ہوئی جبکہ یونیورسٹیز کو مالی بحران سے نکالنے اور اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے مختلف تجاویز بھی زیرغور آئیں، یونیورسٹیز کے وائس چانسلر کی تعینانی پر بھی سیر حاصل بحث ہوئی اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ریسرچ ورک کو فروغ دینے پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی کا کہنا تھا کہ کوالٹی ایشورنس سیل اور ریسرچ آفسز کو مضبوط اور مستحکم بنائیں گے اوراس ضمن میں محکمہ اعلیٰ تعلیم بھرپور معاونت اور سپورٹ کریگا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ایکٹ میں ترامیم لانے کا بنیادی مقصد جامعات کو مالی بحران سمیت دیگر مشکلات سے نکالنا ہے اور جو خامیاں ہوں ان کو دور کیا جاسکے جبکہ اعلیٰ تعلیمی اداروں سے سٹوڈنٹس کو فائدہ ہو اور ان کو سہولیات میسر ہو۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کے مسئلے کو فوری طور حل کررہے ہیں، وائس چانسلر کا کردار یونیورسٹی میں ایک لیڈر کی طرح ہوتا ہے جو ادارے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔اجلاس میں یونیورسٹی ایکٹ سمیت جامعات میں بہتری لانے کے حوالے سے دیگراہم امور بھی زیرغورآئے۔