خیبر پختونخوا میں جرمن حکومت کے تعاون سے سماجی تحفظ کی پہلی سٹریٹیجی کا باضابطہ اجرا

خیبر پختونخوا حکومت نے جرمن حکومت کے تعاون سے صوبے میں سماجی تحفظ کی پہلی سٹریٹیجی کا باضابطہ اجرا کر دیا ہے۔ اس اقدام کو صوبے میں عوامی وقار، مساوی شمولیت اور سماجی استحکام کے فروغ کی جانب ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ حکومت خیبر پختونخواکے تحت قائم پبلک پالیسی و سماجی تحفظ اصلاحات یونٹ کے زیرِ اہتمام پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں بدھ کے روز ایک تقریب کا انعقاد ہوا جس میں سپیشل سیکریٹری محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات حکومت خیبر پختونخوا محمد نادر خان رانا نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ صوبائی، وفاقی اور دیگر صوبوں کے اعلیٰ حکام، ترقیاتی اداروں، ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپیشل سیکریٹری محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات محمد نادر خان رانا نے کہا کہ سماجی تحفظ نہ صرف ایک اخلاقی ذمہ داری ہے بلکہ انسانی ترقی اور سماجی ہم آہنگی میں ایک بنیادی سرمایہ کاری بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی غیر یقینی، موسمی خطرات اور سماجی تبدیلیوں کے اس دور میں سماج کی مضبوطی اسی میں ہے کہ لوگ خطرات کے باوجود خود کو سنبھالنے کے قابل ہوں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے سٹریٹیجی کے نفاذ، اس کے دیرپا اثرات اور بین الصوبائی تعاون کے پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ یہ سٹریٹیجی ایک مربوط اور عوام دوست نظام کے قیام کے لیے تیار کی گئی ہے تاکہ مختلف فلاحی پروگرام ایک ہی فریم ورک کے تحت باہمی ربط کے ساتھ انجام دئے جا سکیں، یہ دستاویز صوبے کی سماجی تحفظ پالیسی 2022ء کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے جس کا مقصد غربت کے خاتمے، صنفی مساوات، روزگار کے مواقع اور آفات سے نمٹنے کی صلاحیت کو مضبوط بنانا ہے۔ یہ منصوبہ جرمن ڈیویلپمنٹ کوآپریشن کے تحت جی آئی زی اور ایف سی ڈی اوکے ساتھ مشترکہ طور پر تیار کیا گیا ہے۔اس موقع پرجی آئی زی کی کنٹری ڈائریکٹر نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی سماجی تحفظ حکمتِ عملی ایک جامع اور مضبوط معاشرے کی جانب ایک تاریخی قدم ہے۔ یہ حکمتِ عملی ایک بھرپور مشاورت کے عمل کے ذریعے تیار کی گئی ہے، جو مضبوط سیاسی عزم اور مشترکہ وژن کی عکاس ہے تاکہ سماجی تحفظ کو مؤثر، ڈیٹا پر مبنی اور ماحولیاتی و معاشی چیلنجز کے مطابق یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ جی آئی زی کو اس وژن کے حقیقت میں بدلنے کے لیے صوبے کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھنے پر فخر ہے۔ایڈیشنل سیکریٹری محمد توفیق نے کہا کہ یہ حکمتِ عملی مختلف فلاحی منصوبوں کو ایک جگہ لا کر ایک مضبوط اور منظم نظام قائم کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سماجی تحفظ اتھارٹی، مشترکہ ڈیٹا نظام اور بہتر مالی انتظام کے ذریعے ہم ایک ایسا شفاف اور پائیدار نظام بنا رہے ہیں جو امداد کو خیرات کی بجائے ریاستی ذمہ داری کے طور پر یقینی بنائے گا۔ڈائریکٹر جنرل پائیدار ترقیاتی یونٹ محمد خالد زمان نے کہا کہ یہ کامیابی مؤثر شراکت داری اور مشترکہ وژن کی مظہر ہے۔ صوبائی قیادت کے عزم، ٹیموں کی محنت اور جرمن ادارے کے تکنیکی تعاون نے اسے ممکن بنایا ہے اور اب اصل مرحلہ عمل درآمد کا ہے تاکہ اس وژن کو غریب اور کمزور گھرانوں کے لیے حقیقی فائدے میں بدلا جا سکے۔پبلک پالیسی و سماجی تحفظ اصلاحات یونٹ کے سربراہ کامران خان نے کہا کہ یہ حکمتِ عملی جدید ٹیکنالوجی اور درست اعداد و شمار پر مبنی نظام متعارف کراتی ہے۔ صوبائی سماجی و معاشی رجسٹری اور مشترکہ ادائیگی کا نظام شفافیت بڑھائے گا، ڈوپلیکیشن ختم کرے گا اور امداد کو بہتر انداز میں مستحقین تک پہنچائے گا۔جرمن ترقیاتی ادارے کی منصوبہ سربراہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اپنی پہلی سماجی تحفظ کی سٹریٹیجی تیار کر کے دور اندیشی کا مظاہرہ کیا ہے۔ عزت، شمولیت اور لچک کے اصولوں پر مبنی یہ منصوبہ دیگر صوبوں کے لیے ایک مثال ہے۔ جرمن حکومت اس سفر میں اپنے تعاون کو جاری رکھنے پر فخر محسوس کرتی ہے۔تقریب کے اختتام پر تمام اداروں اور ماہرین کا شکریہ ادا کیا گیا جنہوں نے اس حکمتِ عملی کی تیاری میں کردار ادا کیا۔ سماجی تحفظ اتھارٹی کے قیام کے بعد، خیبر پختونخوا اس حکمتِ عملی کو عملی اقدامات اور عوامی خدمت میں بدلنے کے لیے پرعزم ہے۔

مزید پڑھیں