خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلی تعلیم مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ کالجز کے لیکچرز، اسسٹنٹ پروفیسرز، ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی ٹریننگ صوبے میں معیاری تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ پروموشن کے لئے اہلیت رکھنے والے ٹریننگ صرف پروموشن کے مقصد کے لئے نہ کریں بلکہ تعلیمی نظام کی بہتری میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں وہ محکمہ اعلیٰ تعلیم کے کمیٹی روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں ہائر ایجوکیشن اکیڈمی آف ریسرچ اینڈ ٹریننگ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری عمرا خان اکیڈمی ڈائریکٹر پروفیسر تسبیح اللہ ڈپٹی ڈائریکٹر سید ماجد اور محمد بلال نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی وزیر کو اکیڈمی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ ریسرچ اکیڈمی نے اب تک 131 لازمی ٹریننگ پروگرام مکمل کر لئے ہیں اور محکمہ اعلیٰ تعلیم کے مختلف کیڈرز کے 5352 ٹیچنگ فیکلٹی کو تربیت دی چکی ہے، اس کے علاوہ 728 پرنسپل/ ڈی ڈی اوز، بی ایس کوارڈینیٹر، ایچ او ڈیز اور ہائیر ایجوکیشن کے سرکاری کالجز کے منسٹریل سٹاف کیلیے کیپسٹی بلڈنگ ٹریننگ پروگرام منعقد کرچکی ہے۔ صوبائی وزیر کو اکیڈمی کے بجٹ کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک اے ڈی پی پراجیکٹ ہے ریگولر سٹاف کے علاوہ اکیڈمی کو چلانے کے لیے اخراجات ہر سال محکمہ اعلی تعلیم کے اے ڈی پی سے ملتے ہیں تاہم اکیڈمی اپنے ریونیو جنریٹ کرنے کے لیے کوشش کر رہی ہے اور اس سلسلے میں کئی اداروں کے ساتھ ایم او یوز اور معاہدے ہوئے ہیں فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشن انسٹیٹیوشن پشاور ریجن کے ساتھ ایم او یو ہوا ہے جس کے تحت اکیڈمی وفاقی حکومت کے کالجز کی فیکلٹی کو ٹریننگ مہیا کرے گی، گلگت بلتستان کے محکمہ اعلی تعلیم کے ساتھ بھی معاہدہ ہوا ہے کہ اکیڈمی گلگت بلتستان حکومت کے کالجز کو 15 ماسٹر ٹرینرز کو تربیت دے گی، ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن پشاور کے ساتھ کئی معاہدے ہوئے ہیں جن کے تحت اکیڈمی گرلز کمیونٹی سکول کے سینکڑوں اساتذہ کو تربیت منعقد کرے گی بریفنگ میں اکیڈمی ریسرچ جرنلز کے بارے میں بھی تفصیل سے بتایا گیا، اس موقع پر صوبائی وزیر نے ہدایت کی کہ اکیڈمی کے بجٹ مسئلے کو حل کرنے کے لیے کیس تیار کریں تاکہ فنانس ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ اس مسئلہ کا ٹھوس حل نکالے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اکیڈمی کو مالی مشکلات سمیت درپیش چیلنجز کو حل کرنے کیلیے اقدامات اٹھائینگے۔