سولرائزیشن سے پختونخوا ریڈیو کرم کی نشریات بحال، ریڈیو سٹیشن کو کوہاٹ اور پشاور سٹیشن سے بھی منسلک کرنے پر کام کا آغاز کردیا گیا

سولرائزیشن مکمل ہونے پر پختونخوا ریڈیو کرم کی نشریات بحال ہو گئی ہیں۔ ضلع کرم کے پہاڑوں، وادیوں اور دیہات میں ایک بار پھر عوام کی آواز ریڈیو کی لہروں کے ذریعے سنائی دینے لگی ہے۔ سال 2020 میں نشریات کا آغاز کرنے کے بعد پختونخوا ریڈیو کرم اس قبائلی سرحدی علاقے میں خبروں، معلومات اور رہنمائی کا سب سے بڑا سہارا ہے۔ مقامی لہجے میں خبریں، تعلیم، کھیل، زراعت، صحت اور ثقافت پر مبنی پروگراموں نے کرم کے ہرعلاقے میں پذیرائی حاصل کی۔تا ہم چند ناگزیر فنی مسائل کے باعث نشریات معطل ہوئیں، مگر سیکرٹری اطلاعات و تعلقاتِ عامہ ڈاکٹر محمد بختیار خان کی خصوصی توجہ اور محکمہ اطلاعات کے اقدامات سے ریڈیو کی فنی خرابی دور کی گئی اور سولر سسٹم نصب کر کے نشریات کا آغاز کیا جاچکاہے۔ضلع کرم کے پہاڑی علاقے اکثر موبائل اور انٹرنیٹ سروس سے محروم رہتے ہیں اور بجلی کے مسائل بھی ایک رکاوٹ ہیں۔ ایسے میں ایف ایم ریڈیو واحد ذریعہ ہے جو بروقت اور قابلِ اعتماد معلومات عوام تک پہنچاتا ہے۔ بارشوں، برفباری یا راستوں کی بندش میں ریڈیو ہی وہ سہارا ہے جو لوگوں کو باخبر رکھتا ہے۔ خرلاچی بارڈر پر تجارت یا ہنگامی حالات پر ریڈیو کرم کی خصوصی نشریات عوام کے لئے نہایت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اگرچہ غیر ملکی ریڈیو سٹیشن بھی ان سرحدی علاقوں تک اپنی نشریات پہنچاتے ہیں مگر ایف ایم ریڈیو کی مقبولیت کی اپنی وجوہات ہیں۔ اس کی ایک اہم وجہ مقامی مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے ان کاپائیدارحل تلاش کرنا اور مقامی زبانوں میں قبائلی رسم و رواج کے مطابق نشریات کا نشر کرنا ہے جو صرف ایک مقامی ٹیم اور مقامی ریڈیو سٹیشن ہی بہتر سر انجام دے سکتا ہے۔کرم ایک زرعی ضلع ہے جہاں لوبیا، چاول اور مونگ پھلی جیسی اجناس ملک بھر میں پہنچائی جاتی ہیں۔ ریڈیو کرم نے مقامی کسانوں کو جدید کھیتی باڑی، موسمی کاشتکاری اور نئی فصلوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ اسی رہنمائی کے نتیجے میں زعفران کی کاشت اور ٹراؤٹ مچھلی کی افزائش جیسے منصوبے شروع ہوئے جو کسانوں اور زمینداروں کے لئے آمدنی کے نئے دروازے کھول رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں ریڈیو سیاحت کے فروغ پر بھی خصوصی پروگرام نشر کرے گا تاکہ اس حسین وادی کی پہچان دور دور تک پہنچ سکے۔ریڈیو کرم صرف خبریں ہی نشرنہیں کرتا بلکہ مقامی موسیقی، لوک گیت اور کہانیوں کے ذریعے ثقافت کو محفوظ بھی کرتا ہے۔ اقلیتی برادریوں کے تہواروں پر خصوصی نشریات اس کی شمولیت اور ہم آہنگی کی روشن مثال ہیں۔ پختونخوا ریڈیو کرم خواتین کے مسائل، تعلیم اور معاشی سرگرمیوں پر پروگرام ترتیب دیتا ہے جبکہ نوجوانوں کے لئے سپورٹس اور کیریئر گائیڈنس پروگرام مثبت رجحانات کو فروغ دے رہے ہیں۔پاک افغان سرحد کے قریب واقع ضلع کرم میں ریڈیو کرم عوام اور اداروں کے درمیان ایک پل ہے۔ امن، بھائی چارے اور قبائلی روایات کی ترویج اس کی نشریات کا حصہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسے صرف ایک ریڈیو سٹیشن نہیں بلکہ سماجی ہم آہنگی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ایسے وقت میں جب میڈیا کمرشل مفادات کے زیرِ اثر ہے، کمیونٹی اور سرکاری فنڈڈ ریڈیو سٹیشنز عوام کو غیرجانبدار، شفاف اور معتبر معلومات فراہم کرتے ہیں۔ ریڈیو کرم اس بات کی روشن مثال ہے کہ عوامی فنڈڈ نشریات کس طرح آزاد آوازوں کو جگہ دیتی ہیں اور کمرشل دباؤ سے بالاتر رہ کر مقامی ضرورتوں کے مطابق مواد نشر کرتی ہیں۔ یہی اس کی سب سے بڑی طاقت ہے۔سیکرٹری اطلاعات و تعلقاتِ عامہ ڈاکٹر محمد بختیار خان کے مطابق جدید ٹیکنالوجی اور اے آئی کے دور میں بھی ریڈیو اپنی افادیت برقرار رکھے ہوئے ہے، بلکہ یہ اب ایک ملٹی میڈیا پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ مستقبل قریب میں کرم اور دیگر ضم اضلاع میں قائم ان ریڈیو سٹیشنز کو مزید مستحکم کیا جائے گا اور ان کی نشریات کو مزید وسعت دی جائے گی اور معیاری نشریاتی مواد و پروگرام کے لئے ان سٹیشنز کو دیگر اضلاع اور صوبائی دارالحکومت میں واقع پشاور سٹیشنز سے منسلک کرتے ہوئے صوبائی نشریاتی نیٹ ورک سے منسلک کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ جلد ہی ان سٹیشنز کو پوڈکاسٹنگ سروس بھی فراہم کی جائے گی تاکہ بیرون ملک و دیگر شہروں میں مقیم قبائلی عوام اپنے مقامی حالات و واقعات سے با خبر رہیں اور وہ بھی اس میں اپنا کردار ادا کریں۔

مزید پڑھیں