سییڈ پروگرام کے ذریعے معاونت پر برطانوی تعاون کو سراہتے ہیں، پروگرام نے پانچ سالوں میں صوبائی محکموں کو اہم تکنیکی معاونت فراہم کی، صوبائی وزیر ارشد ایوب

برطانیہ کے تعاون سے چلنے والے ”سسٹینیبل انرجی اینڈ اکنامک ڈویلپمنٹ“ (سییڈ) پروگرام کے کامیاب اختتام پر ایک تقریب بدھ کے روز پشاور میں منعقد ہوئی۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی صوبائی وزیر برائے بلدیات، انتخابات و دیہی ترقی ارشَد ایوب خان تھے۔ اس موقع پر صوبائی وزراء، سرکاری حکام، جامعات، سول سوسائٹی اور دیگر اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔ برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ بھی تقریب میں موجود تھیں۔صوبائی وزیر ارشَد ایوب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برسوں میں صوبے کو مختلف نوعیت کی مشکلات کا سامنا رہا ہے، جن میں تباہ کن سیلاب اور کرونا وبا شامل ہیں، لیکن ہمت اور مستقل اصلاحات کے ذریعے خود کو منظم رکھنے میں صوبہ کامیاب رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران سییڈ پروگرام نے گورننس اور سرمایہ کاری کے شعبے میں صوبائی اداراجاتی امور کو منظم اور مربوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔صوبائی وزیر نے بتایا کہ عوامی و نجی اشتراک پر مبنی اصلاحات کے ذریعے سیاحت، توانائی، انفراسٹرکچر اور مواصلات سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع کھل رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کے قدرتی وسائل، ہائیڈرو پاور، زراعت، جنگلات اور سیاحت کو بہتر انداز میں استعمال کرنے کے لیے بھی اقدامات ہو رہے ہیں۔ سییڈ پروگرام کی مدد سے صوبہ جنگلات کے کاربن کریڈٹ سکیم میں شامل ہو رہا ہے جبکہ بجلی گھروں کو عالمی سطح پر قابلِ تجدید توانائی کے سرٹیفکیٹ کے لیے رجسٹر کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف اضافی آمدنی کا ذریعہ ہوں گے بلکہ پائیدار ترقی اور ماحولیاتی تحفظ میں بھی مددگار ہوں گے۔برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے حکومتِ خیبرپختونخوا کی اصلاحات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سییڈ پروگرام اور صوبائی حکومت کی شراکت داری کے ذریعے دیرپا ترقی کے اہم سنگِ میل طے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ، خیبرپختونخوا کے ساتھ تجارت، ماحول دوست سرمایہ کاری اور موسمیاتی تبدیلیوں کے مقابلے کے لئے تعاون جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ “گرین گروتھ سے لے کر بہتر منصوبہ بندی تک، سییڈ پروگرام نے صوبے کے روشن مستقبل کی بنیاد رکھنے میں اہم حصہ ڈالا ہے۔خیبرپختونخوا نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو قریب سے دیکھا ہے اور اس پروگرام نے ثابت کیا ہے کہ مضبوط شراکت داری سے پائیدار حل نکالے جا سکتے ہیں۔”واضح رہے کہ سییڈ پروگرام سال 2020 میں شروع ہوا تھا اور پانچ برس تک جاری رہا۔ اس دوران سرمایہ کاری کے فروغ، سرکاری نظام کو بہتر بنانے اور ترقیاتی اخراجات کو مؤثر بنانے کے لیے نمایاں اصلاحات کی گئیں، جو اب مستقل طور پر حکومتی نظام کا حصہ بن چکی ہیں۔

مزید پڑھیں