پراپرٹی ٹیکس 23 فیصد زیادہ ہے جس کی وجہ سے لوگ اسٹامپ پیپرز پر زمین کی منتقلی کرتے ہیں 23 فیصد پراپرٹی ٹیکس میں سے 6 فیصد صوبے کو باقی وفاق کو جاتاہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کے مشاورتی اجلاس سے خطاب
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شادی ہال اور ریسٹورنٹ پر 8فیصد ٹیکس کی بجائے فیکس ٹیکس لگائیں گے جبکہ صوبے بھر میں تمام شادی ہالز اور ریسٹورنٹس کو رجسٹرڈ اور ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار میں لائیں گے۔ اجلاس کا انعقاد گزشتہ روز سب نیشنل گورننس پروگرام کے کے تعان سے نجی ہوٹل پشاور میں کیا گیاجس میں وکلاء، ماہرین ٹیکس، سرکاری افسران اور وید ہولڈنگ ایجنٹس کے علاوہ چیمبر اف کامرس کے نمائندوں نے شرکت کی۔ مشیر خزانہ مزمل اسلم نے ڈی جی کیپرا کو موقع پر وومن ڈیسک بنانے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے کاروبار کو وسعت دیں گے اور ٹیکس نرخ کی شرح کم سے کم کریں گے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ مقامی ٹیکس آمدنی میں ہر صورت اضافہ کیا جائے گا کیونکہ آبادی کے تناسب سے صوبے میں ٹیکس وصولی کی شرح بہت کم ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں سیاحت سمیت متعدد شعبوں پر ٹیکس صفر ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں آبادی کے تناسب سے ٹیکس بہت کم ہے اورپراپرٹی ٹیکس 23 فیصد بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے لوگ اسٹامپ پیپرز پر زمین کی منتقلی کرتے ہیں اور اسی 23 فیصد پراپرٹی ٹیکس میں سے 6 فیصد صوبے کو باقی وفاق کو جاتاہے۔ خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا 93 فیصد اخراجات کیلئے وفاق پر انحصار کرتا ہے اور صرف ساڑھے چھ فیصد صوبے کی اپنی آمدنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان قواعد و ضوابط سے سیلز ٹیکس ان سروسز ایکٹ 2022 میں بیان کردہ اصولوں میں جان آئے گی اور کے پی آر اے کے افسران کے کام میں بہتری آئے گی۔ اس طرح ادارے کی جانب سے جمع کردہ محاصل میں بھی اضافہ ہوگا اور ہمارا ملک اور صوبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے لیے ٹیکسز سے آنے والی آمدنی کی بے حد اہمیت ہوتی ہے اور اس سے اس ملک میں خوشحالی اور ترقی آتی ہے۔ ہم اپنے صوبے کو مالی طور پر مستحکم اور خود مختار دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے ہمیں طویل المیاد سٹریٹجی اور معیاری قانون سازی کی ضرورت ہے۔۔آج اس اجلاس میں جن قواعد و ضوابط پر ہم نے بات کی وہ ہمارے سیلز ٹیکس ان سروسز کے انتظام کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔۔خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ادارہ صوبائی محاصل اکٹھے کرنے کا سب سے بڑا ادارہ ہے جو کہ خیبر پختون خوا کو ایک خود مختار صوبہ بنانے کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے عوام سے اکٹھے کیے جانے والے ٹیکسز پر شروع کیے گئے ترقیاتی کاموں اور عوامی فلاحی منصوبوں جیسا کہ صحت سہولت کارڈ، پشاور بی آر ٹی منصوبہ اور دیگر تریاقیاتی منصوبوں کی مثالیں دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاحی کاموں کی سر انجام دہی کے لیے ٹیکسز کی ضرورت ہے اور یہ تب ہی ممکن ہوگا جب حکومت اور عوام مل کر شانہ بشانہ کام کریں گے،صوبے میں ٹیکس کلچر کو فروغ دیں گے اور اس صوبے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ اپنے خطاب کے دوران خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کی ڈائریکٹر جنرل محترم فوزیہ اقبال نے اجلاس میں شرکت پر سب نیشنل گورننس پروگرام کے نمائندوں، سرکاری افسران، مہمان خصوصی اور تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے اپنے خطاب میں ان قواعد و ضوابط کی ضرورت اور اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس اینڈ سروسز ایکٹ 2022 کی قانون سازی کے بعد ادارے کو اس قانون کو مکمل طور پر نافذ العمل کرنے اور صاف اور شفاف طریقے سے اس کے مطابق کام کرنے کے لیے قوانین و ضوابط وضع کرنے کی ضرورت تھی۔ان کا کہنا تھا کہ قوانین و ضوابط سے ایک جانب ان کے افسران کے روزمرہ کے کاموں میں مزید بہتری آئے گی تو دوسری جانب افسران کی اکاؤنٹیبلٹی بھی ممکن ہو سکے گی۔ ڈائریکٹر جنرل کے پی اے ار اے کا کہنا تھا کہ ان رولز اینڈ ریگولیشنز کی بدولت عدالت میں جاری مقدمات کو شفاف اور بہتر طریقے سے چلانے میں بھی مدد ملے گی۔ فوزیہ اقبال نے کہا کہ اجلاس کا مقصد تمام سٹیک ہولڈرز کی آرا ء اور تجاویز کو ان قواعد و ضوابط کا حصہ بنانا تھا تاکہ یہ قواعد و ضوابط خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی اور ٹیکس دہندگان دونوں کے لیے مفید اور سود مند ہوں۔اجلاس کے دوران خیبر پختونخوا ریونیو کے ایڈوائزر برائے ٹیکس انفورسمنٹ جناب فضل امین شاہ اور اس این جی کے ماہرین نے ان رولز اور قواعد و ضوابط پر تفصیلی بریفنگ دی اور لوگوں کے سوالات کے جوابات دیے