صوبے میں بہتر طرز حکمرانی، بدعنوانی کے خاتمے اور عوام کو ریلیف کی فراہمی پر توجہ مرکوز ہے، بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکا خیل
سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں بجلی چوری، چینی سمگلنگ، ڈالر اور سونے کی سمگلنگ کے لئے صوبائی ٹاسک فورس بنائی ہے، نگران صوبائی وزیر اطلاعات
بغیر این او سی کسی کو ہاؤسنگ سوسائٹی قائم کرنے کی اجازت نہیں دینگے، نگران صوبائی وزیر اطلاعات
خیبرپختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات،سیاحت، ثقافت و آثار قدیمہ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکا خیل نے کہا ہے کہ صوبے میں بہتر طرز حکمرانی، بدعنوانی کے خاتمے اور عوام کو ریلیف کی فراہمی پر توجہ مرکوز ہے، سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں بجلی چوری، چینی سمگلنگ، ڈالر اور سونے کی سمگلنگ کے لئے صوبائی ٹاسک فورس بنائی ہے،صوبے میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف بھی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، بغیر این او سی کسی کو ہاؤسنگ سوسائٹی قائم کرنے کی اجازت نہیں دینگے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے اطلاع سیل سول سیکرٹریٹ پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران کیا، نگران صوبائی وزیر نے پریس کانفرنس میں چینی، گھی،کوکنگ آئل، ڈالر اور بجلی چوری کے حوالے سے تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر، ریال اور دیگر غیر ملکی کرنسی کی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے ایف آئی اے نے کارروائیاں کیں, 519 افراد گرفتار، 440 ایف آئی آر ز درج کئے گئے، کامیاب کارروائیوں کی بدولت کراس بارڈر سمگلنگ کی روک تھام یقینی بنائی گئی اور ڈالر کاریٹ بھی گر رہا ہے، بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکا خیل نے بجلی چوری کے خلاف کارروائی کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بجلی چورووں کے خلاف کارروائیوں کے لئے انتظامی افسران کو ٹاسک دئے گئے ہیں، اب تک بجلی چوری کے خلاف صوبے میں 518 چھاپے مارے گئے، 1000 غیر قانونی کنڈے ہٹائے گئے جبکہ 40 لاکھ روپے بقایاجات کی وصولی کی گئی، بجلی چوری کے حوالے سے دو ہفتوں میں مکمل ڈیٹا اجائے گا، انھوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے خیبرپختونخوا میں یکم دسمبر 2021 سے 10 ستمبر 2023 تک فارن ایکسچینج آپریٹرز کے خلاف ایکشن لیا،جن میں مجموعی طور پر 440 چھاپے مارے گئے، 519 گرفتاریاں ہوئی، 44 دکانیں سیل اور 440 ایف آئی آرز کی گئیں، نگران صوبائی وزیر اطلاعات نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ صوبہ بھر میں گندم، کوکنگ آئل اور گھی کی ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ کے خلاف بھی کارروائیاں جاری ہیں،اب تک 88000 گندم کی بوریاں، 90 ہزار لیٹرز کوکنگ آئل اور گھی برآمد کرکے قبضے میں لی گئیں ہیں، بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ وفاقی حکومت کیساتھ صوبے کے معاملات پر رابطے میں ہیں، صوبے کا این ایف سی حصہ 19.6 فیصد بنتا ہے، جبکہ وفاقی حکومت نے صرف 16 فیصد دے رہا ہے۔ وفاق کے ذمے نیٹ ہائیڈل کے بقایاجات 1500 ارب روپے ہیں، وفاق کی جانب سے بقایا جات کی ادائیگی سے صوبے کے مسائل حل ہو سکتے ہیں، انھوں نے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف بھی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، بغیر این او سی کسی کو ہاؤسنگ سوسائٹی قائم کرنے کی اجازت نہیں دینگے، بحریہ ٹاؤن اور سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کے پاس حکومت کی این او سی نہیں ہے، غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی کے خلاف لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کو کارروائی کے لئے مراسلہ لکھا ہے، بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکا خیل نے کہا کہ حکومتی اجازت کے بغیر ہاؤسنگ سوسائٹی میں عوام سرمایہ کاری سے گریز کریں، اس سلسلے میں لوگوں کو آگاہی فراہم کر رہے ہیں، لوگوں سے فراڈ کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دینگے، حکومتی قواعد و ضوابط کے مطابق کام کرنے والے سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرینگے، امن و امان کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ صوبے میں امن او امان کی صورتحال بہتر ہوئی، ایلیٹ پولیس سکول کو اپگریڈ جبکہ سی ٹی ڈی کے استعداد کار کو بڑھانے کے لئے بھی اقدامات اٹھائے ہیں،بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکا خیل نے کہا کہ سیاحت کا شعبہ ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، پی ٹی ڈی سی موٹلز فعال کر دئیے گئے ہیں،سیاحتی منصوبوں کی تکمیل سے اربوں روپے کی آمدن ہوگی، سیاحت صوبے کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہے، سیاحت سے معاشی مسائل کا حل ممکن ہے، نگران وزیر نے صوبے میں سیاحت کے فروغ کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ سیاحتی ٹورز کا بندوبست کیا گیا ہے، سیاحوں کو بسوں کے ذریعے سیاحتی و تاریخی مقامات کے دورے کرا رہے ہیں،ثقافت کے فروغ کے لئے نشتر ہال کو فعال کررہے ہیں، کلچرل کمپلیکس کا افتتاح کیا، مزید اقدامات کررہے ہیں، بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکا خیل نے کہا کہ صحت کارڈ ختم نہیں کیا گیا، غریب و مستحق افراد کے لئے صحت کارڈ کے تحت مفت طبی سہولیات مستحکم کررہے ہیں، ایک سوال کے جواب میں نگراں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ الیکشن کے حوالے سے آئین واضح ہے، الیکشن کمیشن جب کہے گا، اسی تاریخ کو الیکشن ہونگے، ہم الیکشن کرانے کو تیار ہیں.