وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے سیاحت، ثقافت، آثارقدیمہ و عجائب گھر زاہد چن زیب نے نشتر ہال پشاور میں زیرتکمیل تزئین و آرائش کے منصوبے میں ناقص میٹیریل کے استعمال اور کام کی سست رفتاری پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ عظیم الشان ہال پشاور کے قلب میں واقع ایک بڑا ثقافتی مرکز ہے۔ اس کی دیکھ بھال اور تزئین میں کسی قسم کی کمی یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اس سکیم کی اگلے ماہ تک عالمی معیار کے مطابق فوری تکمیل یقینی بنائی جائے تاکہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو شیڈول کے مطابق اس کے باضابطہ افتتاح کیلئے مدعو کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نشتر ہال کی تزئین کے منصوبے پر بریفنگ کے دوران کیا۔ اس موقع پر خیبرپختونخوا انٹیگریٹڈ ٹورازم ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے فنانس مینجر حشمت علی نے انہیں اس ترقیاتی سکیم کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ واضح رہے کہ نشتر ہال میں ترقیاتی سکیم کے آخری مرحلے پر پہلی بار ایک ثقافتی تقریب کے انعقاد کے موقع پر مشیر سیاحت کو بھی مدعو کیا گیا تھا جس کے دوران انہوں نے سکیم میں متعدد خامیوں کا نوٹس لیا۔ ان میں سرفہرست ہال کی چھت کا حالیہ بارشوں میں ٹپکنا تھا جس کی وجہ سے ہال کے فرش اور سٹیج پر چھ کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والی ٹائلنگ، قیمتی قالین بچھانے اور کرسیوں کی تنصیب کے کام کو بھی نقصان پہنچا۔ مشیر سیاحت و ثقافت کا پراجیکٹ حکام کو کہنا تھا کہ نشتر ہال سمیت کسی بھی عمارت کی تزئین کا آغاز فرش سے نہیں بلکہ چھت سے ہونا چاہئے۔ مشیر سیاحت نے پراجیکٹ اہلکاروں کے اس استدلال سے بھی عدم اتفاق کیا کہ عمارت کی چھت پہلے معمولی ٹپکتی تھی اسلئے فرش پر کام شروع کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے قصے کہانیاں سنا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا وقت اب گذر چکا ہے اور پوچھنے والے اب عوام کے بھاری مینڈیٹ کے ساتھ آ چکے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ سکیم عالمی بینک سے سود پر حاصل کردہ بھاری بھرکم قرضے سے شروع کی گئی ہے۔ غیرملکی قرضوں کی بھی ایک حد ہوتی ہے اور یہ حد پھلانگنے سے قرضے آنا بھی بند ہو جاتے ہیں۔ قرضے تب ملتے ہیں جب غیرملکی قرض دینے والے اداروں پر منصوبے کی افادیت بھی اجاگر کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی فعال قیادت میں پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت قرضوں پر انحصار کم سے کم سطح پر لانے اور صوبے کو معاشی خودکفالت کی راہ پر گامزن ہو چکی ہے۔ زاہد چن زیب نے پراجیکٹ حکام کو اس عظیم الحیث ثقافتی مرکز میں بیوٹیفکیشن، پارکنگ، واش رومز، باؤنڈری وال اور استقبالیہ دروازے کی تنصیب سمیت تمام ضروری کام ہنگامی بنیادوں پر جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ مکمل ہوتے ہی اس میں ایک بار پھر ثقافتی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا جائیگا۔ ہماری کوشش ہے کہ یہاں زیادہ سے زیادہ ثقافتی سرگرمیوں کا انعقاد ممکن بنایا جائے تاکہ صوبے کی رنگارنگ ثقافت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ عوام کو تفریح کے اضافی مواقع بھی مہیا کئے جائیں۔