وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم محمد عاصم خان نے ایجوکیشن حکام کو ہدایت جاری کی کہ محکمہ تعلیم کے جاری منصوبوں کی جلداز جلد تکمیل یقینی بنانے کیساتھ ساتھ نئے منصوبوں کیلئے لائحہ عمل فوری طور پر تیار کیا جائے اور ریلیز شدہ بجٹ کو فوری خرچ کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بہتر عوامی مفاد میں شروع کردہ منصوبے فوری طور پر مکمل کرنااور درس وتدریس شروع کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں طلباء و طالبات سکولوں سے باہر ہیں اور ان منصوبوں کی تکمیل سے ان بچوں کو اپنے ہی قریبی علاقوں میں بہترین تعلیمی سہولیات میسر ہوں گی۔ انہوں نے ایجوکیشن حکام کو تنبیہہ کی کہ جن ملازمین کی وجہ سے کام میں تاخیر ہو ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسز اور سیکرٹریٹ پلاننگ سیکشن میں ذمہ داریوں کا تعین کیا جائے ہر سیکشن سے اس کی پراگریس بارے پوچھا جائے گا۔ تمام کاموں کیلئے ٹائم لائن مقرر کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ سکول جن میں تعمیراتی کام مکمل ہوچکاہے ان کیلئے ملازمین کے پوسٹوں کی منظوری کے کیسز بھیجے جائیں اور وہاں تعلیمی سرگرمیاں شروع کی جائیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ نئے بنائے گئے منصوبوں کے پی سی ون پر کام کی رفتار تیز کی جائے۔ انہوں نے مزید ہدایت دی کہ صوبے کے ہر ضلع کے ہر سکول کو فرنیچر، وائٹ بورڈز اور مفت درسی کتب کی فراہمی کیساتھ ساتھ مفت سکول بیگز کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے۔ یہ ہدایات اُنہوں نے محکمہ تعلیم اے ڈی پی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کی۔ اجلاس میں سیکرٹری ایجوکیشن محمد خالد، سپیشل سیکرٹری مسعود، چیف پلاننگ آفسر زین اللہ شاہ بشمول پلاننگ اور مانیٹرنگ سیکشنز کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔معاون خصوصی برائے تعلیم محمد عاصم خان نے مزید کہا کہ محکمہ تعلیم میں ٹیلی تعلیم کے نام سے پائلٹ کے تحت آن لائن تعلیمی پروگرام شروع کیا جارہا ہے جس کو پھر صوبے کے دیگر اضلاع تک توسیع دی جائے گی۔ اساتذہ کی تربیتی پروگرام میں مزید اصلاحات لائے جا رہی ہیں۔ جبکہ آئی ٹی لیبز، سائنس لیبز، سپورٹس سہولیات، لائبریری اور ڈیجیٹل کلاس رومز پر مشتمل سنٹر آف ایکسیلینس تعلیمی ادارے صوبے کے تمام اضلاع میں بھی قائم کئے جائیں گے۔ اور صوبے کے ہر ضلع میں موجود 2 سکولوں کو بھی سٹیٹ آف دی آرٹ بنایا جائے گا۔ جسمیں پشاور کے سٹی نمبر ون اور لیڈی گرفتھ سکولز شامل ہیں۔ اسی طرح وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایات کے مطابق بندوبستی اضلاع کے 100 سکولوں کو رینٹڈ بلڈنگز میں کھولنے۔ زیادہ طلباء کی شرح رکھنے والے سکولوں میں 500 اضافی کلاس رومز کی تعمیر۔ بالخصوص سیلاب زدہ علاقوں میں 50 پرائمری سکولوں کو پری فیبریکیٹڈ سٹرکچر کے تحت قائم کرنے اور آج ایس ایف کے تحت گرلز کمیونٹی سکولوں اور اے ایل پی سینٹرز کے قیام اور 150 مڈل لیول سکولوں کو رینٹڈ بلڈنگز میں کھولنا ہمارے نئے منصوبوں میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ ڈی آئی خان میں گرلز کیڈٹ کالج کے قیام بشمول ضم اضلاع کی تعلیمی بہتری کے لئے 50 سکولوں میں باقی ماندہ کام کی تکمیل اور 120 گرلز سکولوں میں سہولیات کی فراہمی اور ضم اضلاع کے 150 پرائمری و مڈل سکولوں کو رینٹڈ بلڈنگز میں کھولنا ہمارے اہداف ہیں۔ انہوں نے حکام کو ہدایت کی کہ زیادہ پسماندہ اور خصوصاََ ضم اضلاع کیلئے کرائٹیریا پالیسی میں نرمی کی جائے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ وہ 28 سکیمیں جو کہ تکمیل کے قریب ہیں ان کو فوری مکمل کریں اور بجٹ ریلیز کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ معاون خصوصی کو بتایا گیا کہ میگا منصوبوں میں گرلز کیڈٹ کالج ڈی ائی خان، گرلز کیڈٹ کالج مردان، کیڈٹ کالج لکی مروت، ضم اضلاع کے بچوں کے لیے ماہانہ وظیفہ پروگرام، ضم اضلاع کے سکولوں کی سولرائزیشن، ضم اضلاع کے اسکولوں کی بحالی و آباد کاری کا منصوبہ اور ضم اضلاع کے اسکولوں کے طلباء و طالبات کو مفت درسی کتابوں اور اسکول بیگز کی فراہمی بشمول دیگر اہم منصوبے شامل ہیں۔