وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے محنت زاہد چن زیب کی زیر صدارت محنت کشوں کی فلاح کے اداروں سے متعلق تعارفی اجلاس مزدور طبقے کی سماجی و معاشی بہبود کے لیے مربوط اقدامات پر زور

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے محکمہ محنت زاہد چن زیب کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس محکمہ محنت کے تحت منعقد ہوا، جس میں صوبے کے محنت کش طبقے کی فلاح و بہبود کے لیے فعال اداروں کی کارکردگی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں وزیر سیاحت و ثقافت فضل شکور خان، سیکرٹری لیبر، ورکرز ویلفیئر بورڈ، ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن، ڈائریکٹوریٹ آف لیبر، اور ورکرز چلڈرن ایجوکیشن بورڈ کے نمائندگان نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران محنت کشوں کو فراہم کی جانے والی سماجی تحفظ، طبی سہولیات، رہائش، اور ان کے بچوں کی معیاری تعلیم سے متعلق امور پر تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر ورکرز ویلفیئر بورڈ نے محنت کشوں کے لیے رہائشی سکیموں، مالی معاونت اور تعلیمی وظائف سے متعلق بریفنگ دی، جبکہ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن نے مزدوروں اور ان کے اہلِ خانہ کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات،اور بیمہ پروگراموں کی تفصیلات پیش کیں۔ڈائریکٹوریٹ آف لیبر کے حکام نے مزدوروں کے حقوق کے تحفظ، لیبر قوانین کے نفاذ، اور ورکنگ کنڈیشنز کی بہتری کے لیے جاری اقدامات پر روشنی ڈالی۔ اس کے ساتھ ساتھ ورکرز چلڈرن ایجوکیشن بورڈ نے مزدوروں کے بچوں کو معیاری تعلیم، اسکالرشپس اور جدید تعلیمی سہولیات کی فراہمی سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کیا۔مشیر محنت زاہد چن زیب نے اس موقع پر کہا کہ صوبائی حکومت محنت کش طبقے کی فلاح و بہبود کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھتی ہے، اور اس مقصد کے لیے تمام متعلقہ اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ مزدوروں کی سماجی و معاشی بہتری کے لیے جاری منصوبوں کو،عملی نتائج میں بدلنے کے لیے جامع اور مربوط حکمت عملی اپنائی جائے۔وزیر سیاحت و ثقافت فضل شکور خان نے کہا کہ صوبے کی ترقی میں مزدور طبقہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، اور ان کی فلاح کے لیے سرکاری اقدامات دراصل پائیدار ترقی کی ضمانت ہیں۔اجلاس کے اختتام پر تمام محکموں کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے اپنے دائرہ کار میں جاری منصوبوں اور آئندہ کے اہداف سے متعلق تفصیلی رپورٹس مرتب کر کے آئندہ اجلاس میں پیش کریں تاکہ محنت کش طبقے کے مفاد میں مربوط پالیسی سازی ممکن بنائی جا سکے۔

مزید پڑھیں