وزیر صحت سید قاسم علی شاہ سے یونیسیف کے نمائندہ وفد نے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ یونیسیف وفد کی قیادت چیف آف یونیسف پشاور آفس راڈوسلا راڈک کررہے تھے جبکہ دیگر شرکا میں ڈاکٹرانعام اللہ ہیلتھ سپیشسلسٹ، آئین خان آفریدی نیٹوریشن سپیشلسٹ اور ڈاکٹر کامران قریشی امیونائزیشن آفیسر شامل تھے۔ وزیر صحت نے ملاقات کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہیلتھ ڈونرز کی ٹیم بنانی ہے تا کہ محکمہ صحت میں اصلاحات بین الاقوامی معیار کے مطابق ہو۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بہت جلد محکمہ صحت کیساتھ کام کرنے والے ڈونرز اور ایپلیمنٹنگ پارٹنرز کی میٹنگ بلائی جائیگی جس میں ہیلتھ میں آئندہ کے ریفارمز اور محکمہ صحت میں لائی جانیوالی اصلاحات بارے گُفتگو ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ڈونر اور پارٹنرز کیلئے ان کے دفتر کے دروازے ہر وقت کھُلے ہیں۔ ملاقات کے دوران وفد نے وزیر صحت کو صوبے میں یونیسیف کے تعاون سے جاری منصوبوں کے بارے بریفنگ دی۔ وزیر صحت کو محکمہ صحت میں اب تک مہیا کی جانیوالی سپورٹ کے بارے یونیسف کے وفد نے آگاہ کیا۔ وزیر صحت کو بتایا گیا کہ اس وقت یونیسف خیبرپختونخوا میں ہیلتھ اور نیوٹریشن ک کے دو بڑ پروگرام چل رہے ہیں۔ اس وقت یونیسف چارسدہ ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال کی سولرائزیشن کرواچکا ہے جبکہ ڈی جی ہیلتھ آفس میں تعلقات عامہ کیلئے ہیلتھ ایجوکیشن سیل یونیسف کے تعاون سے بنایا گیا ہے۔ وزیر صحت نے محکمہ صحت میں یونیسف کے تعاون کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ مُستقبل میں پائیدار صحت کی فراہمی کیلئے یونیسف جیسے ڈونرز کا ہونا لازمی ہے۔ وزیر صحت کو بتایا گیا کہ یونیسف نیوٹریشن کی مد دسرکاری اداروں میں محکمہ صحت کے شعبہ نیوٹریشن، پشاور کے تین تدریسی ہسپتالوں، خیبرمیڈیکل یونیورسٹی سمیت دیگر سات یونیورسٹیوں اور پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سمیت دیگر سرکاری اداروں کیساتھ تعاون کررہاہے جبکہ نجی شعبے میں یو این ایجنسیز اور غیر سرکاری تنظیموں کیساتھ کام کررہا ہے۔ وزیر صحت کو بتایا گیا کہ یونیسف کے تعاون سے امسال سکول نیوٹریشن پروگرام شروع کیا جارہا ہے۔ وزیر صحت کو یہ بھی بتایا گیا کہ پولیو چیلنجز سے نمٹنے کیلئے جنوبی اضلاع کے لئے ترتیب دئے گئے انٹیگریٹڈ سروس دلیوری پروگرام میں یونیسف نیوٹریشن، واش اور سوشل اینڈ بیہوئیریل کمیو نیکیشن کے ذریعے سپورٹ مہیا کررہا ہے۔وزیر صحت کو نوید بھی سنائی گئی کہ اگلے سال تک سروائیکل کینسر کے سدباب کیلئے ویکسین بھی تعارف کی جائینگی جس سے پاکستان میں اس مرض کی روک تھام ممکن ہوسکے گی۔