خیبر پختونخواکے وزیر مواصلات و تعمیرات شکیل احمد نے مالاکنڈ تھانہ یونیورسٹی کے 15کروڑ روپے کی خطیر رقوم سے تعمیر ہونے والے پل،آلہ ڈنڈاور بازیدرہ کی سڑکوں اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال مالاکنڈ کے منصوبوں میں مبینہ طور پر ناقص مٹیریل کے استعمال پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے متعلقہ حکام کو 10 دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے علاقہ آگرہ میں ناقص کیبل اور سٹریٹ لائٹس کی تنصیب پر بھی کاروائی کا حکم دیا ہے۔ صوبائی وزیر مواصلات نے یہ ہدایات بیرونی امداد سے تعمیر ہونے والے منصوبوں بارے پشاور میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔ اس موقع پر سیکرٹری مواصلات و تعمیرات ادریس مروت، منیجنگ ڈائریکٹر خیبر پختونخوا ہائی ویز اتھارٹی اسد علی، چیف انجینیئر فارن ایڈ نوید اقبال، پراجیکٹ ڈائریکٹرز وقاص، زاہد اورارسلان سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے۔ اجلاس میں وزیر مواصلات کو متعلقہ حکام نے صوبہ بھر میں بیرونی امداد سے تعمیر ہونے والے ترقیاتی منصوبوں، نئی سکیموں اور آئندہ کے لیے عوام کی فلاح و بہبود کی منصوبہ بندی سے متعلق منصوبوں کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ خیبر پختونخوامیں بیرونی امداد سے تعمیر ہونے والے منصوبوں کی بھرپور طریقے سے نگرانی کی جائے اور اعلیٰ معیار کے ساتھ ان کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے کیونکہ ان تمام عوامی منصوبوں پر بیرونی مالی امداد کی رقوم خرچ ہوتی ہیں اور حکومت مالی امداد کے طور پر لی گئی ان رقوم کوانٹرسٹ سمیت واپس کرتی ہے جن کے لئے عوام کے خون پسینے اورٹیکسوں سے جمع کیا گیا پیسہ استعمال ہوتا ہے جسے قرض کی صورت میں واپس کیا جاتا ہے۔ صوبائی وزیر نے سختی سے تاکید کی کہ عوامی منصوبوں کی ویریفیکیشن کی جائے اور لیب سے مٹیریل ٹیسٹ کروانے کے بعد رپورٹ کے درست ہونے پر متعلقہ ٹھیکیدار کو ادائیگی کی جائے اور خاص خیال رکھا جائے کہ لیب کی رپورٹ کہیں جعلی تو نہیں ہے۔نیزاس ضمن میں تمام سرکل میں لیب ٹیکنیشن عملہ کی ٹریننگ ہونی چاہیے اور یہ دیکھا جانا چاہیے کہ لیب کے اخراجات اور آمدن کتنی ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ محکمہ کا ٹیکنیکل سٹاف خاص کر ایکسین، انجینیئرز اورایس ڈی او دفتر میں بیٹھنے کی بجائے فیلڈ میں جاکرترقیاتی منصوبوں کی اچھے طریقے سے نگرانی کریں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ بٹ خیلہ بازار کی سڑک پر ٹریفک کے ر ش کو کم کرنے کے لیے بائی پاس روڈ تعمیر کیا جائے گا۔انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ نئی سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ ان پر مناسب جگہوں پر پھلدارں پودے لگائے جائیں اور محکمہ سیاحوں کی دلچسپی کی خاطر خوبصورتی میں اضافہ کے ساتھ ٹیکسز کو وسعت دینے کے لئے بھی اقدامات اٹھائے تا کہ صوبے کی معیشت مستحکم ہو۔