حکومت خیبرپختونخوا نے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں طلبہ میں سکالرشپ چیکس

حکومت خیبرپختونخوا نے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں طلبہ میں سکالرشپ چیکس تقسیم کر کے تعلیمی شمولیت اور سماجی بااختیاری کی جانب ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ ڈسٹرکٹ کونسل ہال پشاور میں منعقدہ ”مائنارٹی اسٹوڈنٹس اسکالرشپ ڈسٹری بیوشن پروگرام” کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اس اقدام کو پاکستان تحریکِ انصاف کے دیرینہ عزم برائے انصاف، مساوات اور انسانی ترقی کی عملی مثال قرار دیا۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ یہ اسکالرشپ پروگرام اقلیتوں کی فلاح و بہبود اور شمولیت کے لیے پی ٹی آئی حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے جو بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیرِاعظم عمران خان کے وژن کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ہمیشہ ایک ایسے پاکستان کے حامی رہے ہیں جہاں ہر شہری، خواہ اس کا مذہب کچھ بھی ہو، قومی ترقی میں یکساں کردار ادا کرے اور برابری کے مواقع سے مستفید ہو۔ انہوں نے عمران خان کی وزارتِ عظمیٰ کے دوران اقلیتوں کے مذہبی ورثے کے تحفظ اور بحالی کے لیے اٹھائے گئے عملی اقدامات کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری کا قیام اور مختلف علاقوں میں سکھ اور ہندو عبادت گاہوں کی بحالی، اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے عمران خان کے وعدوں کی عملی تعبیر ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے محکمہ اوقاف، حج، مذہبی و اقلیتی امور کو اس تقریب کے کامیاب انعقاد پر خصوصی طور پر سراہا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کے فوکل پرسن برائے اقلیتی امور، وزیر زادہ کو بھی ان کی انتھک محنت، ثابت قدمی اور سیاسی و ذاتی مشکلات کے باوجود اقلیتی برادری کی خدمت کے جذبے پر خراجِ تحسین پیش کیا۔تفصیلات کے مطابق ضلع پشاور میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے تقریباً 300 طلبہ میں اسکالرشپ چیکس تقسیم کیے گئے۔ پی ایچ ڈی کے طلبہ کو 10 لاکھ روپے، ایم فل کے طلبہ کو 2 لاکھ روپے، پروفیشنل ڈگری پروگرامز میں زیرِتعلیم طلبہ کو ایک لاکھ روپے، ماسٹرز کے طلبہ کو 70 ہزار روپے، بیچلرز کے طلبہ کو 60 ہزار روپے اور انٹرمیڈیٹ کے طلبہ کو 50 ہزار روپے فی کس دیے گئے۔ مجموعی طور پر خیبرپختونخوا بھر میں 800 اقلیتی طلبہ اس اسکالرشپ پروگرام سے مستفید ہوں گے اور مجموعی رقم 6 کروڑ 10 لاکھ روپے تقسیم کی جائے گی۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ریاست کی اخلاقی اور آئینی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی وسائل پاکستان کے تمام شہریوں کا حق ہیں اور ان کی منصفانہ تقسیم اچھی طرزِ حکمرانی کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کا تصور کبھی بھی سماجی یا معاشی محرومی کا سبب نہیں بننا چاہیے۔ انہوں نے اسلامی سیاسی فلسفہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام تمام شہریوں کی فلاح اور تحفظ کا علمبردار ہے، خواہ ان کا مذہب کچھ بھی ہو۔طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ تعلیم کو صرف روزگار حاصل کرنے کا ذریعہ نہ سمجھا جائے بلکہ اسے شعوری بیداری، سماجی ذمہ داری اور فکری بالیدگی کا وسیلہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی تعلیم وہی ہے جو انسان کے اندر سوچنے، سمجھنے اور معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے کی صلاحیت پیدا کرے۔انہوں نے طلبہ کو یاد دلایا کہ ان کی اصل کامیابی صرف ذاتی مفادات کے حصول میں نہیں بلکہ دوسروں کی خدمت اور معاشرے کی بہتری میں مضمر ہے۔اپنے خطاب کے اختتام پر بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اقلیتی حقوق اور تعلیمی خودمختاری کے حوالے سے پی ٹی آئی کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت، عمران خان کی قیادت، رہنمائی اور وژن کے تحت، پاکستان کے تمام شہریوں کے حقوق اور وقار کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ محض مادی خواہشات کے پیچھے نہ بھاگیں بلکہ اپنی زندگیوں کو اعلیٰ اخلاقی اور سماجی مقاصد کے لیے وقف کریں۔ انہوں نے کہا کہ محنت، اخلاص اور انسانیت کی خدمت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔

مزید پڑھیں