خیبر پختونخوا کے وزیر قانون و پارلیمانی امورآفتاب عالم، وزیر بلدیات والیکشنزا ور دیہی ترقی ارشد ایوب خان، وزیر مال نذیر عباسی نے جمعرات کے روز خیبر پختونخوا جوڈیشل اکیڈمی پشاور کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل، سیکرٹری قانون اختر سعید ترک، ڈائریکٹر جنرل خیبر پختونخوا جوڈیشل اکیڈمی جہانزیب شنواری اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔اجلاس میں خیبر پختونخوا جوڈیشل اکیڈمی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس اکیڈمی میں نئے نو تعنیات ججوں کی ٹریننگ ساتھ ساتھ صوبے کے دیگر سنیئر ججوں، وکلاء، لاء انفورسمنٹ ایجنسیز اور مذہبی سکالرز کو بھی مختلف ٹریننگ دی جاتی ہیں جو کہ جوڈیشل سسٹم کو خود کفیل بنانے اور عدل کی تربیت میں کافی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔ دیگر اداروں کی طرح یہ اکیڈمی بھی صوبے کے انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ڈی جی جوڈیشل اکیڈمی نے ان کو ٹریننگ فراہم کرنے اور اکیڈمی کو چلانے کے حوالے سے درپیش مسائل سے بھی صوبائی وزراء کو آگاہ کیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے کہا کہ جوڈیشل اکیڈمی کے بورڈ آف گورنرز میں صوبائی کابینہ کے ممبران کو بھی شامل کروایا جائے تاکہ جوڈیشری اور صوبائی حکومت کے درمیان فاصلے کو ختم کروایا جاسکے جس سے اکیڈمی کو درپیش مسائل پر کافی حد تک قابو پایا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ایک پل کے مانند دونوں حکومت اور اکیڈمی کو آپس میں جوڑ کے رکھے گا۔صوبائی وزیر بلدیات ارشد ایوب خان نے کہا کہ یہ اکیڈمی ایک اچھا کام کر رہی ہے اور اسے دیگر لوگوں کی ٹریننگ کے ساتھ ساتھ صوبائی کابینہ کے ممبران اور دیگر پارلیمنٹرین کیلئے بھی ٹریننگ کا انعقاد کروانے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیے تاکہ پارلیمنٹرین بھی قانون کے مطابق مسائل کے حل تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ٹریننگ میں دوسرے صوبوں کے پارلیمنٹرین کو بھی مدعو کیا جائے تاکہ ان کے ساتھ بیٹھ کر ان کی رائے اور تبصروں سے آگاہی حاصل کی جاسکے۔صوبائی وزیر مال نذیر احمد عباسی نے کہا کہ موجود ٹریننگ اور سیمینارز کے ساتھ ہی جوڈیشل اکیڈمی کو پیڈ کورسز، ٹریننگ اور سیمینارز شروع کروانے چاہیے تاکہ وہ اپنے اکیڈمی کے معاشی حالات کو خود بہتر بناسکے اور اکیڈمی کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت کو بھی ریونیو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کا سب سے اہم ستون عدلیہ ہی ہے اور اس کو مضبوط بنانے کیلئے ہم جوڈیشل اکیڈمی کو درپیش مسائل وزیراعلیٰ اور صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کریں گے تاکہ ان کے حل کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جاسکیں۔