بڑے فصلوں کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے ملک اور کسانوں کا 2800 ارب روپے کا اس سال نقصان ہوگا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
وفاقی حکومت نے پی ایس ڈی پی میں صرف ایک ہزار ارب روپے رکھے ہیں جس میں خیبرپختونخوا کیلئے صرف 54 کروڑ روپے رکھے ہیں اور خیبرپختونخوا کیلئے کوئی ترقیاتی منصوبہ بھی نہیں ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
حکومت کے مطابق ترقی کی شرح اگلے سال 4.2 فیصد ہوجائے گی جبکہ مہنگائی 7.5 فیصد تک بڑھ جائے گی اسی طرح برامدات میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوگا جبکہ دارمدار بڑھ جائے گی۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
خیبر پختونخوا نے اپنے فنڈز سے ضم اضلاع کو 20 ارب روپے ترقیاتی اخراجات میں جبکہ تقریبا 40 ارب روپے جاری اخراجات میں دیے ہیں جو وفاق خیبرپختونخوا کو نہیں دے رہے ہیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے خزانہ و بین الصوبائی رابطہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے مطابق 15 فیصد بڑے فصلوں کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے جس میں صرف 30 فیصد کپاس کی پیداوار میں کمی شامل ہے جس کی درامد پر پانچ ارب ڈالر اضافی خرچ ہوں گے اس طرح گندم کی پیداوار میں کمی کے باعث تین ارب ڈالر کی گندم کی درامدات پر خرچ ہونگیصرف زراعت میں کمی کی وجہ سے پاکستان کو 10 ارب ڈالر کی امپورٹ کرنی پڑے گی اور یہ 10 ارب ڈالر ملک اور کسانوں کا نقصان ہے جس کا مطلب ہے کہ ملک اور کسانوں کا 2800 ارب روپے کا اس سال نقصان ہوگا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ مہنگائی کے بارے میں حکومت دعوی کر رہی تھی کہ مہنگائی 4.5 فیصد یا 4.7 فیصد ہے اب حکومت خود کہہ رہی ہے کہ اگلے سال مہنگائی کی شرح 7.5 فیصد پر جائے گی۔ مزمل اسلم نے کہا کہ پاکستانیوں کے لیے بری خبر یہ ہے کہ اس سال پاکستان کی جی ڈی پی ایک لاکھ 14 ہزار ارب تھی اور اگلے سال ایک لاکھ 29 ہزار ارب روپے ہو جائے گی جبکہ اس میں ترقیاتی اخراجات کیلئے صرف ایک ہزار ارب روپے رکھے گئے ہیں اور اس سال وفاقی حکومت کوئی نیا منصوبہ نہیں دے رہی جبکہ صوبوں کو بھی کوئی نیا منصوبہ نہیں دے رہے ہیں۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ اس ایک ہزار ترقیاتی اخراجات میں 120 ارب روپے جو پیٹرول میں ریلیف نہیں دیا گیا تھا جس سے بلوچستان میں سڑک بنا رہے ہیں شامل ہے جس کا مطلب ہے کہ اپ نے ایک سال میں صرف 880 ارب روپے کی پی ایس ڈی پی رکھی ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ اڑان پاکستان پروگرام میں سپورٹس پانی ماحولیات کے بارے میں بات ہوتی تھی اس میں بھی ہائیر ایجوکیشن کا بجٹ 65 ارب روپے مختص کیا گیا تھا جس کو کاٹ کر صرف 45 ارب روپے کر دیا گیا ہے جس پر صوبوں کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں کی گئی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ حکومت نے کہا تھا کہ جن صوبوں کے منصوبے 75 فیصد سے زیادہ مکمل ہو جائیں گے ان کو ترجیح دی جائے گی اس میں ہماری صوبے کے دو سڑک جو تقریبا نویں فیصد مکمل ہوئے ہیں کے بعد ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے جو سراسر نا انصافی ہے جس کا میں نے حکومت کو اج کے اجلاس میں بتا بھی دیا ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ جب حکومت خود کہہ رہی ہے کہ مہنگائی ایک فیصد پر لائے ہیں تو شرح سود 11 فیصد کیوں ہے اس سال سود کی ادائیگی میں دو سے دو ڈھائی ہزار ارب روپے کی بچت ہونی چاہیے جس کو اپ ترقیاتی منصوبوں پر خرچ نہیں کر رہے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی کے مطابق 118 ترقیاتی منصوبوں کو ختم کر دیا گیا ہے اور حکومت کہہ رہی ہے کہ ترقی کی شرح اگلے سال 4.2 فیصد ہوجائے گی جبکہ مہنگائی 7.5 فیصد ہو جائے گی اسی طرح برامدات میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوگا جبکہ دارمدار بڑھ جائے گی اور 39.5 ارب روپے ترسیلات زر کا تہمینہ رکھا گیا ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ ایک ہزار ارب روپے کی پی ایس ڈی پی میں خیبر پختونخوا کو صرف 54 کروڑ روپے ملیں گے جبکہ بلوچستان کو 120 ارب روپے کے علاوہ 20 ارب روپے دے رہے ہیں اس طرح سندھ کو 47.1 ارب روپے مختص کیے ہیں اسی طرح گلگت بلتستان اور کشمیر کے لیے 37 ارب روپے اور 45 ارب روپے رکھے ہیں جبکہ ضم اضلاع کے لیے صرف 70 ارب روپے رکھے ہیں اور رواں سال ضم اضلاع کو 70 ارب روپے میں سے صرف 34 ارب روپے ملے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ اس سال پنجاب کا ترقیاتی بجٹ ہزار ارب روپے جبکہ سندھ کا 1100 روپے کا بتایا جا رہا ہے جبکہ خیبرپختونخوا کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 433 ارب روپے ہوگا وفاق خیبر پختونخواہ کو ضم اضلاع کا حصہ نہیں دے رہا جو ناانصافی ہے۔ خیبر پختونخوا نے اپنے فنڈز سے ضم اضلاع کو 20 ارب روپے ترقیاتی اخراجات میں جبکہ تقریبا 40 ارب روپے جاری اخراجات میں دیے ہیں جو وفاق خیبرپختونخوا کو نہیں دے رہے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ کہ رواں سال خیبر پختونخوا کو وفاق سے 300 ارب روپے کم ملیں گے صرف رواں سال 42 ارب روپے این ایف سی کے مد میں خیبر پختونخوا کو کم ملے ہیں وفاق نے ٹیکس کے مد میں مئی کے مہینے تک ایک ہزار ارب روپے کم جمع کیے ہیں جس میں خیبرپختونخوا کو اس سال 90 ارب روپے کم ملیں گے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ حکومت سابقہ فاٹا ضم اضلاع کے لیے این ایف سی کا ایوارڈ جاری کریں اور جو آبادی کے حساب سے حصہ بنتا ہے وہ فل الفور مہیا کریں اگر نہیں دے رہے تو جو بجٹ میں اعلان کرتے ہیں کم از کم وہ تو فراہم کیا کریں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور ضم اضلاع میں ان کی حکومت نہیں بنی ہے اس لیے ان کو فنڈز فراہم نہیں کرتے جو نا انصافی پر مبنی ہے جبکہ خیبرپختونخوا نے ائی ایم ایف شرائط بھی پورے کیے ہیں اور حکومت خود اس کا اعتراف بھی کر رہی ہے۔