خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کی زیر صدارت لوکل ایجوکیشن گروپ ایل ای جی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبہ بھر کے تمام تعلیمی شعبے میں کام کرنے والے پارٹنرز نے شرکت کی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا کہ تعلیمی نظام میں کام کرنے والے ڈونرز، غیر سرکاری تنظیموں، سرکاری اداروں اور محکمہ تعلیم کے ذیلی اداروں کے لیے لازم ہے کہ وہ سکول سے باہر طلبہ کو سکولوں میں لانے اور آؤٹ آف سکول شرح کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ باہمی اشتراک سے ایسی پالیسی وضع کی جائے جو کہ قابل عمل ہو، انہوں نے ہدایت کی کہ آزمائشی بنیاد پر کچھ اضلاع کا انتخاب کر کے وہاں تعلیمی سرگرمیوں کا اجراء کیا جائے گا۔ ڈبل شفٹ سکولز پروگرامز، اے ایل پی سینٹرز، داخلہ مہم، خصوصی اقدامات، ای سی ای رومز اور دیگر اہم پروگرامز پائلٹ پراجیکٹ کے تحت منتخب کردہ اضلاع میں شروع ہوں گے۔ شرح خواندگی بڑھنے آؤٹ آف سکول ریشو کو کنٹرول کرنے اورتعلیم کے معیارمیں بہتری لانے کے بعد پروگرام کو صوبے کے دیگر تمام اضلاع تک توسیع دی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لوکل ایجوکیشن گروپ ایل ای جی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اجلاس میں سیکرٹری ایجوکیشن مسعود احمد سپیشل سیکرٹری اسفندیار خٹک پارٹنر ارگنائزیشنز ان سی ایچ ڈی، یونیسیف، ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن، جی ائی زی اور دیگر سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ وزیر تعلیم نے ہدایت دی کہ پائلٹ شدہ اضلاع میں کم شرح خواندگی اور کمزور اضلاع بشمول وہ علاقے شامل ہو جہاں پر خواتین کی تعلیمی شرح کم ہو انہوں نے کہا کہ تمام ایجوکیشن گروپ ممبرز کی ذمہ داری ہوگی کہ خواتین کی شرح خواندگی بڑھانے کے لیے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح خواتین کی تعلیم ہے اور محکمہ تعلیم کے زیادہ تر وسائل گرلز ایجوکیشن پر خرچ کئے جائیں گے۔ انہوں نے این سی ایچ ڈی ادارے کے تجاویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسز،ڈی پی ڈی، ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی، ڈی سی ٹی ای، ٹیکسٹ بک بورڈ اور دیگر تمام زیلی اداروں کی خدمات ان کو حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت تعلیم پر اربوں روپے خرچ کر کے تعلیم کو اولین ترجیح قرار رہی دے رہی ہیں۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ ہمارے اصلاحات کی بدولت صوبے کی تعلیمی نظام میں بہت بہتری آئی ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں اساتذہ سسٹم میں شامل کئے جا چکے ہیں۔ تاہم ابھی بھی مزید اقدامات کی ضرورت ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر ان کے تجربات سے فوائد حاصل کر کے صوبے کے تعلیمی نظام میں بہتری لائی جائے۔ وزیر تعلیم نے تمام سٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عنقریب دوسرے اجلاس میں تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے روڈ میپ تیار کر کے عملی کام شروع کیا جائے گا۔