وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم و بین الصوبائی رابطہ نے وفاقی بجٹ 2024-25 پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ 2024-25 حکومت اور آئی ایم ایف کا ایک ہائبرڈ بجٹ ہے جس میں ٹیکسز کا چناؤ آئی ایم ایف نے اور اخراجات کا حکومت نے کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مزمل اسلم نے اپنے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کیا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ٹیکس کا بوجھ عام عوام پر آئی ایم ایف کا اور اشرافیہ کے لئے ٹیکس چھوٹ حکومت کا فیصلہ ہے اسی طرح دودھ اور ادویات پر ٹیکسز آئی ایم ایف کا جبکہ مقامی کارساز ٹیکس چھوٹ حکومت کا سکرپٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی گیس پیٹرول قیمت میں اضافہ آئی ایم ایف کا جبکہ سرکاری مراعات اور تنخواہوں میں اضافہ حکومت کا فیصلہ ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ تعلیم صحت اور زراعت پر کٹوتی آئی ایم ایف کا فیصلہ ہے جبکہ ترقیاتی اخراجات میں ایم این ایز کیلئے 75 ارب مختص کرنا حکومت کا فیصلہ ہے بجٹ صرف آئی ایم ایف کا ہے اور حکومت مکمل شراکت دار ہے۔ مشیر خزانہ و محکمہ بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے ایک دوسرے بیان بجلی کے نئے نرخوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی نئی قیمت کم اور زیادہ یونٹ صارفین کیلئے ناقابل برداشت ہو جائے گی جبکہ استطاعت رکھنے والے شمسی یا دیگر توانائی پر منتقل ہو جائیں گے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ پیداواری قیمت کے مقابلے میں نئے نرخ واضح طور پر غیر منصفانہ اور ظلم پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کی پیداواری قیمت 0.04/ KWH فی ڈالر جبکہ فروخت کی قیمت 0.3/KWH فی ڈالر ہے جو پیداوری قیمت سے آٹھ گنا زیادہ ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ اخراجات آمدنی کے تناسب سے پاکستان رہنے کیلئے سب سے مہنگا ملک ہے اور ان سب کا ذمہ دار کون ہے اور پاکستان کے لوگ کیوں متاثر ہو رہے ہیں۔