وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ریلیف و آباد کاری ملک نیک محمد خان داوڑ نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان، خصوصاً تحصیل دتہ خیل، تعلیمی لحاظ سے شدید پسماندگی کا شکار رہی ہے، جس کے سبب یہاں کی نوجوان نسل کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم نہیں ہو پا رہے تھے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کی اولین ترجیح ہے کہ علاقے میں تعلیمی سہولتوں کو فروغ دے کر معیار تعلیم کو بلند کیا جائے اور جدید تعلیمی وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ملک نیک محمد خان داوڑ کی خصوصی کوششوں سے گزشتہ روز ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جس کے تحت شمالی وزیرستان کے ہائی سکول دتہ خیل کو ہائیر سیکنڈری سکول کا درجہ دینے کی منظوری دی گئی ہے۔ اس ضمن میں محکمہ خزانہ نے باضابطہ طور پر 18.105 ملین روپے کی لاگت سے 17 نئی آسامیاں تخلیق کرنے کی منظوری دی ہے۔ ان نئی آسامیوں میں اساتذہ، معاون عملہ اور دیگر تدریسی و انتظامی عملہ شامل ہوگا جو کہ دتہ خیل ہائیر سیکنڈری سکول کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ملک نیک محمد خان نے کہا کہ اس اہم قدم سے تحصیل دتہ خیل کے لوگوں کو ان کے گھر کی دہلیز پر ہی ثانوی تعلیم حاصل کرنے کا موقع میسر ہوگا اور علاقے کے طلباء کو میٹرک کے بعد مزید تعلیم کے لیے میران شاہ یا دوسرے دور دراز علاقوں کا سفر کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ اس اقدام سے نہ صرف تعلیم کا فروغ ہوگا بلکہ نوجوان نسل کو درپیش مشکلات میں بھی خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ترقیاتی اقدام شمالی وزیرستان کے تعلیمی نظام میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ ہماری کوشش ہے کہ تعلیم کے میدان میں زیادہ سے زیادہ اقدامات کیے جائیں تاکہ یہاں کے نوجوانوں کو جدید تعلیم کے مواقع میسر آسکیں اور انہیں مستقبل میں معاشرے میں ایک اہم اور مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ملک نیک محمد خان داوڑ نے کہا کہ حکومت خیبر پختونخوا شمالی وزیرستان سمیت دیگر قبائلی علاقوں میں تعلیم کے فروغ کے لیے پرعزم ہے اور مستقبل میں بھی ایسے اقدامات جاری رکھے جائیں گے جو علاقے کی تعلیمی اور معاشرتی ترقی کے ضامن بنیں۔