خیبر پختونخوا کے وزیر بلدیات و دیہی ترقی، ارشد ایوب خان، اور وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم نے یو این ڈی پی کے زیرِ اہتمام ضم اضلاع کی ترقی و بحالی کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں شرکت کی۔ اس موقع پر وفاقی سیکرٹری کاظم نیاز اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی محمد داؤد بھی موجود تھے۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام ایک تاریخی اقدام ہے، جس سے 60 لاکھ افراد کو آئینی حقوق، حکومتی اصلاحات، اور سماجی و معاشی ترقی کے مواقع حاصل ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت اپنے وسائل سے 120 کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائن بچھا رہی ہے، جس سے سستی بجلی فراہم کی جائے گی اور اسے مقامی صنعتوں کو دیا جائے گا۔مزمل اسلم نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کے بعد خیبر پختونخوا حکومت صوبے کی عوام کے لیے لائف انشورنس پروگرام بھی متعارف کروا رہی ہے، جس کے لیے اسلامک انشورنس کمپنی قائم کی جائے گی۔ مشیر خزانہ نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت تمام سرکاری عمارتوں کو سولرائزیشن پر منتقل کر رہی ہے اور ساتھ ہی صوبے کے ملازمین کے لیے سولر لون اسکیم بھی متعارف کروا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اپنے ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھاتے ہوئے پہلی بار تمباکو ٹیکس کی مد میں 200 فیصد اضافہ کیا ہے۔ تاہم، وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث ضم شدہ اضلاع کو مالی مشکلات کا سامنا ہے جبکہ قبائلی لیڈ پروگرام خیبر پختونخوا حکومت کا ایک اہم اقدام ہے، جو ضم اضلاع کی ترقی و بحالی میں اہم کردار ادا کرے گا۔