چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ پشاور میں پراونشل ایکشن پلان کے پہلے اعلیٰ سطح اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم عابد مجید، انسپکٹر جنرل پولیس ذوالفقار حمید، انتظامی سیکرٹریز، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ افسران اور وفاقی اداروں اور ڈویژنز کے نمائندگان نے شرکت کی۔ تمام کمشنرز، ریجنل پولیس افسران، ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی پولیس افسران ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس میں چیف سیکرٹری نے صوبے کی مجموعی سیکورٹی صورتحال، موجودہ چیلنجز اور مختلف محکموں کو سونپے گئے اہداف پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا۔ دہشت گردی کے خلاف اقدامات، عوامی اعتماد کو مستحکم کرنے، سرکاری ڈھانچے کی خامیوں، کائنیٹک اور نان کائنیٹک حکمت عملیوں پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔غیر قانونی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے نگرانی کے نظام پر بھی اجلاس میں تفصیل سے بحث ہوئی، جن میں حوالہ/ہنڈی،سمگلنگ، منشیات کی ترسیل، کیمیکل و دھماکہ خیز مواد کے غیر قانونی نقل و حمل، ناجائز اسلحہ، اور سرحد پار سے اسلحہ و گاڑیوں کی سمگلنگ شامل ہیں۔ قانونی فریم ورک کو مضبوط بنانے اور فرانزک سائنسی سہولیات کی بہتری سے متعلق اقدامات اور سیف سٹی منصوبوں کی جلد تکمیل پر بھی غور کیا گیا۔چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے اپنے خطاب میں مؤثر پالیسی سازی میں عوامی رائے و توقعات کو کلیدی عنصر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ”سیکیورٹی ایک اجتماعی ذمہ داری ہے اور عوام اس کے سب سے اہم شراکت دار ہیں۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کھلی کچہریوں اور دیگر عوامی فورمز میں اٹھائے گئے عوامی مسائل و تجاویز کو پالیسی سازوں تک بروقت اور مؤثر انداز میں پہنچایا جائے۔چیف سیکرٹری نے ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی پولیس افسران کو ہدایت کی کہ وہ عوامی مسائل کی نشاندہی اور حل کے لیے مسلسل اور بامعنی رابطہ قائم رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی خدشات کا ازالہ اور اعتماد کو تبھی مستحکم کیا جاسکتا ہے جب مسائل کے حل کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں اور عوامی رائے کو اس میں ہر سطح پر شامل رکھا جائے۔”اجلاس میں مختلف علاقوں کی معاشی استعداد اور روزگار کے مواقعوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ چیف سیکرٹری نے بالخصوص ضم اضلاع میں معاشی بحالی اور ترقی کو ترجیح قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس عمل کو تیز کیا جائے تاکہ عوام حکومتی اقدامات کے ثمرات کو عملی طور پر محسوس کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ روزگار اور ترقی کے مواقع پیدا کیے جائیں اور عوام کی زندگیوں میں نمایاں بہتری لائی جائے۔ مؤثر گورننس تبھی ممکن ہے جب اس کے ثمرات براہِ راست عوام تک پہنچیں۔