خیبرپختونخوا کے وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خلیق الرحمان کی زیر صدارت گورنمنٹ ٹیکسوں کی پچھلے چھ مہینوں کی وصولیوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس پشاور میں منعقد ہواجس میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے سیکر ٹری فیاض علی شاہ، ڈائریکٹر جنرل عبدلحلیم خان، ڈائریکٹر ریونیو، تمام علاقائی ڈائریکٹرز اور ای ٹی او آفیسرز نے شرکت کی۔ اس موقع پروزیر موصوف کو ٹیکسز کے حصول کے حوالے سے اعدادوشمار سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ محکمہ کے حکام اور عملہ کی دن رات محنت اور کاوشوں سے اس سال جولائی تا دسمبر 2782 ملین روپے آمدن وصولی ہوئی ہے جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 40 فیصد کی شرح کے ساتھ807 ملین روپے زیادہ آمدن ہے۔ جو کہ پچھلے عرصے کے مقابلے میں سو فیصد زیادہ ہے۔ محکمہ ایکسائز اس وصولی کے ساتھ جولائی تا دسمبر 100 فیصد.ہدف پورا کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ یاد رہے کہ پچھلے سال جولائی تا دسمبر محکمہ ایکسائز ٹوٹل 1975 ملین کا ریونیو اکھٹا کرسکا تھا۔ ا س زیادہ ریونیو اہداف کے حصول کی بنیادی وجہ ایکسائز محکمے میں لا گو ریفارمز کا عمل ہے جس میں جی آئی ایس سروے، باہمی رابطے کا مربوط نظام، دستک ایپ کے ذریعے گاڑیوں کی آن لائن ریجسٹریشن، یونیورسل نمبر پلیٹ، ہیومن ریسورس کا صحیح استعمال اور انکی استعداد کو بڑھانا جیسے اقدامات شامل ہیں۔ اس کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیر ایکسائز نے کہا کہ ٹیکسز کا حصول موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے جو بھی مسائل درپیش ہیں ان کو ترجیحی بنیادوں پر جلد از جلد حل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ محکمے ایکسائز میں جہاں جہاں ایچ آر کی کمی ہے وہاں زیادہ سٹاف رکھنے والے علاقوں سے پورا کیا جائے۔ اجلاس میں تمام علاقائی دفاتر کے چیک پوائنٹس اور ہیڈ آفس کے مابین باہمی رابطے کے نظام میں بہتری لانے کے امور پر بھی تفصیلی غور خوض کیا گیااور بہتر تجاویز پیش کی گئیں تاکہ ٹیکسوں کے حصول کو وسیع کر کے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کیا جا سکے۔ اسی طرح ٹیکسوں کے حوالے سے ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز اوراخبارات سمیت میڈیا آگاہی مہم چلانے پر بھی اتفاق کیا گیا اور وزیر ایکسائز کی ہدایات کی رشنی میں ایکسائز اور ٹیکسیشن کے نظام میں جدیدیت، شفافیت اور احتساب کے عمل کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کا بھی اعادہ کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ایکسائز نے واضح احکامات جاری کئے کہ ٹیکسوں کا حصول صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور انہی ٹیکسوں کی بدولت عوام کے فلاحی اقدامات اور صوبے کے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل ہوتی ہے اور ایک ترقی یافتہ قوم ٹیکسوں کے شفاف حصول اور منصفانہ تقسیم ہی سے قائم رہ سکتی ہے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر نے محکمے کی کی مجموعی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور ا ٓئندہ کے اہداف کے حوالے سے متعلق تمام متعلقہ افسران کو احکامات جاری کئے کہ وہ اپنی تمام تر توانایوں کو بروکار لا تے ہوئے ٹیکس نادہندہ گان کی نشاندہی کریں اور ان کو ایک ذمہ دار شہری کی طرح ٹیکس کے دائرہ میں شامل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔