آر ٹی ایس کمیشن میں چار عوامی شکایت کی شنوائی، سیکٹری ٹرانسپورٹ کو ایل ٹی وی لائسنس کے اجراء میں حائل مشکلات حل کرنے کی ہدایات
رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں چار شہریوں کی شکایات کی شنوائی ہوئی جج محمد عاصم امام اور کمشنر ذاکر حسین آفریدی نے شہریوں کی شکایت سنیں۔ شانگلہ سے بیگم نامی خاتون نے پہلے کمیشن سے والد کے جائیداد میں حصے کے لیے کمیشن سے رجوع کیا تھا۔ کمیشن کے احکامات پر دونوں بہنوں کو جائیداد میں حصہ مل چکا ہے۔ انہوں نے دوبارہ بھتیجوں کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے لیے کمیشن کو درخواست دی۔ خاتون نے کمیشن کو بتایا کہ بھتیجے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ایس ایچ او تھانہ چاوگہ کمیشن کے سامنے حاضر ہوئے، خواتین نے کمیشن کو بتایا کہ وہ زمین کی اجارہ داری کسی اور کو دینا چاہتی ہے، پولیس نے جس کو دی ہے وہ مطمئن نہیں۔ کمیشن نے ایس ایچ او اور ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افیسر کو احکامات جاری کیے کہ پندرہ دنوں کے اندر جس کو خواتین اجارہ داری دینا چاہ رہی ہے دی جائے اور کمیشن کو آگاہ کیا جائے۔ صوابی سے شاہ خالد نامی شہری نے ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید کے لیے کمیشن کو درخواست دی تھی۔ کمیشن نے شہری کو سنا، سیکٹری اور ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ کو ہدایات جاری کیں کہ پولیس سے ایل ٹی وی ڈرائیونگ لائسنس ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ منتقل ہونے کی وجہ سے پورے صوبے کی عوام کو تجدید میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جلدی کوئی لائحہ عمل طے کیا جائے۔ پشاور سے محسن آمین نے ایف آئی آر کے اندراج کے لیے کمیشن سے رجوع کیا تھا۔ شہری کمیشن کے سامنے حاضر نہ ہو سکے۔ کرک سے عتیق الرحمن نے اسلحہ لائسنس کی حصول کے لیے کمیشن کو درخواست دی تھی۔ کمیشن نے سیکٹری ہوم کو اسلحہ لائسنس کے حصول میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے ہدایات جاری کیں۔ اسلحہ لائسنس آنلائن ہونے کے وجہ سے اجراء اور پولیس تصدیق میں زیادہ وقت لیا جا رہا ہے، کچھ اور بھی مسائل درپیش ہیں۔ کمیشن نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ خدمات تک بروقت رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔کمیشن شہریوں کو انکا حق دلوانے کے لیے پر عزم ہے لیکن بعض شہری بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے، درخواست دینے کے بعد حاضر نہیں ہوتے۔