خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں صوبے میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے دو چیزوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے ایک یہ کہ مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ تعلیمی پروگرامز کا فروغ اور دوسرا جامعات کو مالی طور پر خود کفیل بناناہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور یونیورسٹی میں نئے قائم ہونے والے انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، سردار علی امین گنڈاپور، نے نئے قائم ہونے والے انسٹی ٹیوٹ کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، کامران آفریدی، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم قاضی، فیکلٹی، طلبہ، اور میڈیا کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی، صوبائی وزیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ نیا منصوبہ پشاور یونیورسٹی میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور یہ آغاز دیگر اہم شعبہ جات جیسے کمپیوٹر سائنسز، میڈیکل کالج، اور ریڈیالوجی کے شعبوں کی ترقی کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ ان تمام منصوبوں کا مقصد ایسے گریجویٹس تیار کرنا ہے جو نہ صرف معاشرے کی خدمت کریں بلکہ بے روزگاری کا شکار ہونے کی بجائے روزگار کے مزید مواقع بھی پیدا کریں انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وژن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد انسانوں پر سرمایہ کاری کرنا ہے اور خیبرپختونخوا حکومت اسی وژن کے تحت تعلیمی اداروں کو ترقی دے رہی ہے۔ وزیراعلیٰ کی قیادت میں پچھلے ایک سال میں صوبے کی جامعات کو غیر معمولی مالی معاونت فراہم کی گئی، جو پچھلی دہائی میں کبھی نہیں دی گئی انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں یونیورسٹیوں اور کالجوں کی کارکردگی کے جائزے کے لیے رینکنگ کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔ اس نظام کے تحت انڈیکیٹرز کے مطابق تعلیمی اداروں کی رینکنگ کی جائے، اور بہترین کارکردگی دکھانے والے اداروں کو مالی معاونت، انعامات، اور مراعات دی جائیں گی صوبائی وزیر نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس قوم کا مستقبل ہیں اور عمران خان کی نظر میں قوم کا سب سے بڑا سرمایہ ہیں۔ طلبہ کو اپنی تعلیم پر بھرپور توجہ دینی ہوگی تاکہ وہ نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ دنیا بھر میں اپنی شناخت قائم کر سکیں انہوں نے یہ عزم ظاہر کیا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے جاری تعلیمی اقدامات، طلبہ کی فلاح و بہبود اور اعلیٰ معیار کے گریجویٹس پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔