پاکستان کی عالمی تنہائی” کا دعویٰ جھوٹ پر مبنی تھا عمران خان کے دور میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بغیر رسمی درخواست کے 2 ارب ڈالرز اور 1.2 ارب ڈالر کا تیل پاکستان کو فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم
حکومت نے آئی ایم ایف سے تین سال میں چار معاہدے کیے، جو ان کے دعووں کی نفی ہے۔ شیخ وقاص اکرم
عمران خان حکومت کے آخری سال میں پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 6.5 فیصد رہی جو مسلسل دوسرے سال 6 فیصد سے زائد تھی – ایسا 2005 کے بعد پہلی بار ہوا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
ملک کی شرح نمو 1.5 فیصد پر آ گئی ہے جو کرونا وائرس کے علاوہ گزشتہ 10 سال کی کم ترین سطح ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم حکومت کی تین سالہ کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جب پی ڈی ایم حکومت کا ”یومِ برسی” منایا جا رہا ہے، تو یہ ضروری ہے کہ ان کی کارکردگی اور دعوؤں کا حقیقت سے موازنہ کیا جائے۔ شیخ وقاص نے عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے وقت لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ”پاکستان کی عالمی تنہائی” کا دعویٰ جھوٹ پر مبنی تھا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ عمران خان کے دور میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بغیر رسمی درخواست کے 2 ارب ڈالرز اور 1.2 ارب ڈالر کا تیل پاکستان کو فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ اسی دور میں چین، سعودی عرب، اور اسلامی ممالک کے ساتھ مضبوط سفارتی تعلقات قائم رہے۔ شیخ وقاص اکرم نے پی ڈی ایم حکومت بادے میں کہنا تھا کہ انہوں نے آئی ایم ایف سے تین سال میں چار معاہدے کیے، جو ان کے دعووں کی نفی ہے کہ پی ٹی آئی نے ”بارودی سرنگیں ” بچھائیں۔ شیخ وقاص نے سوال اٹھایا کہ سعودی عرب سے تعلقات بہتر بنانے کے دعوے کے باوجود، موجودہ حکومت کون سے معاشی منصوبے یا سرمایہ کاری لائی ہے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کی تقرری پر بھی تنقید کی، کہ ایک شخص جو منی لانڈرنگ اور کرپشن کیسز میں ضمانت پر ہو، اسے وزیرِ اعظم بنانا قومی اداروں کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور کسان اسکی جان ہے اور موجودہ وفاقی اور پنجاب حکومت کسان دشمن ہے جس کا مطلب ہے کہ پاکستان کے دشمن ہیں۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ سے نکالا اور معاشی بحالی کی بنیاد رکھی۔ ان کے آخری سال میں پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 6.5 فیصد رہی، جو مسلسل دوسرے سال 6 فیصد سے زائد تھی – ایسا 2005 کے بعد پہلی بار ہوا۔ مزمل اسلم نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 24 ارب ڈالر تھے اور کریڈٹ ریٹنگ آج کی نسبت بہتر تھی۔ عمران خان کے بعد معاشی زوال شروع ہوا، اور صرف ایک مہینے میں 8 ارب ڈالر ملک سے نکل گئے۔ آج ملک کی شرح نمو 1.5 فیصد پر آ گئی ہے جو گزشتہ 10 سال کی کم ترین سطح ہے کرونا وائرس سال کے علاوہ)۔ مزمل اسلم نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت معیشت کی بحالی کے دعوے کر رہی ہے جبکہ عالمی ادارے خود اس کی تردید کر رہے ہیں۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق اس سال جی ڈی پی گروتھ صرف 2.5 فیصد اور اگلے سال 3 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ آئی ایم ایف کے بغیر حکومت ایک قدم نہیں اٹھا سکتی۔ پے در پے پروگرام لیے جا رہے ہیں، اور حکومت کے دعوے تضادات کا شکار ہیں۔ صنعتی اور زرعی شعبہ بھی زوال کا شکار ہے، اور ملک ایک تاریخی معاشی سست روی کے دور سے گزر رہا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے جب ہم نے حکومت سنبھالا تب صوبہ خیبرپختونخوا شدید مالی دباؤ کا شکار تھا لیکن بہتر مالی حکمت عملی کے تحت خیبرپختونخوا حکومت نے 250 ارب روپے کا فنانشل ایمپکٹ پیدا کیا۔ مزمل اسلم نے کہا کہ صوبے نے 49 فیصد ٹیکس و نان ٹیکس آمدن میں اضافہ کیا اور ترقیاتی بجٹ کو پہلی بار 26 فیصد تک بڑھایا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ اب تک 80 فیصد ترقیاتی فنڈز جاری کیے جا چکے ہیں جبکہ وفاق نے ابھی صرف 20 فیصد فنڈز جاری کیے ہیں۔ صحت کارڈ کی واجبات 19 ارب سے کم ہو کر 12 ارب روپے رہ گئی ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ مئی کے آخر تک تمام اے ڈی پی پلس فنڈز 27 ارب روپے بھی جاری کر دیے جائیں گے۔