صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ قوموں کی ترقی کا واحد راز تعلیم ہے۔ سابقہ ادوار میں تعلیم پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی تاہم پاکستان تحریک انصاف کے حکومت نے تعلیم کو اولین ترجیح دے کر ریفارمز کی جو بنیاد رکھی اس کے ثمرات بہترین نتائج اور شرحِ خواندگی میں واضح اضافے کی صورت میں آگئی ہے تاہم ابھی بھی بہت کام کرنا ہے جس کے لیے اساتذہ، والدین، سیاست سے وابستہ رہنماؤں، علماء کرام اور علاقہ عمائدین پر لازم ہے کہ اسکولوں سے باہر بچوں کو سکولوں میں لانے کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔ اور تعلیم کے مقدس شعبے سے وابستہ افراد کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے شبانہ روز محنت کریں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی پبلک سکول پشاور میں انٹرنیشنل لٹریسی ڈے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کیا۔ تقریب سے سیکرٹری ایجوکیشن مسعود احمد مینیجنگ ڈائریکٹر مرجڈ ایریاز ایجوکیشن فاؤنڈیشن میاں عین اللہ اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ یہ تقریب محکمہ تعلیم، ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن، این سی ایچ ڈی، دوستی فاؤنڈیشن، جائکا اور دیگر پارٹنرز اداروں کی تعاون سے منعقد کیا گیا تھا۔
وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ بین الاقوامی اعداد و شمار کے مطابق خیبر پختون خوا ریکارڈ بجٹ تعلیم کے لیے مختص کرتے ہوئے اصلاحات کی بدولت گورننس اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی میں ملک کے دیگر صوبوں سے سبقت لے گئی ہے۔ اور ہزاروں کی تعداد میں اساتذہ سسٹم میں شامل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع میں سابقہ ادوار میں خراب حالات اور دہشتگردی کی وجہ سے ہمارے ہزاروں سکول تباہ کئے گئے ہیں اور خصوصاً بچیوں کی تعلیمی درسگاہوں کو نشانہ بنایا گیا ہے مگر ہماری شبانہ روز محنت اور بلند حوصلے کی بدولت ان سکولوں کی فعالی اور دوبارہ آباد کاری کا کام جاری ہے اور ضم اضلاع تک باقی صوبے میں جاری تمام ریفارمز اور منصوبوں کو توسیع دی گئی ہے۔ اور ضم اضلاع بشمول پورے صوبے میں کامیاب داخلہ مہم کی بدولت پہلے فیز میں 12 لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات کو داخلہ دیا گیا ہے اور داخلہ مہم کے فیز ٹو میں مزید تین لاکھ طلبہ و طالبات کو داخل کروایا جائے گا۔
انہوں نے پورے خیبر پختونخوا کے عوام سے پرزور مطالبہ کیا کہ جاری داخلہ مہم میں ہمارا ساتھ دیں تاکہ اس صوبے سے ڈراپ اؤٹ اور آؤٹ آف سکول بچوں کا مکمل خاتمہ کر سکیں انہوں نے کہا کہ ہم امتحانی نظام میں بھی مزید اصلاحات لا رہے ہیں جس کے لیے تعلیمی بورڈز کو ہدایات جاری کی گئی ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ صوبہ بھر کے تعلیمی بورڈز میں ایس ایل او بیسڈ امتحانات منعقد کریں۔ اور عنقریب پرائمری لیول سے طلبہ و طالبات کو ایس ایل او بیسڈ پڑھائی شروع کر رہے ہیں۔
وزیر تعلیم کا بجٹ کے حوالے سے کہنا تھا کہ صوبے کا 21 فیصد بجٹ تعلیم پر خرچ ہو رہا ہے اور حکومت سخت معاشی حالات کے باوجود بھی تعلیمی بجٹ میں کوئی کمی نہیں کر رہی۔ ہم ضم اضلاع کے لئے بھی خصوصی پروگرام مرتب کر رہے ہیں تاکہ ان علاقوں میں بھی شرح خواندگی مزید بڑھائی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کرام پر بھی بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ طلبہ و طالبات کی کردار سازی پر خصوصی توجہ دے اور ان کو صوبے اور ملک کا بہترین شہری بنائے۔ انہوں نے محکمہ تعلیم کے جاری منصوبوں کے حوالے سے کہا کہ ہم طلبہ و طالبات کو ڈیجیٹل لٹریسی پروگرامز کے تحت جدید تربیت دے رہے ہیں جبکہ اساتذہ کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ تربیت کی فراہمی کے لیے تربیتی ادارے ڈی پی ڈی کو مزید فعال بنا رہے ہیں۔ جبکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی خصوصی ہدایت پر محکمہ تعلیم میں طلبہ کے لیے ایجوکیشن کارڈ متعارف کر رہے ہیں جس کا باقاعدہ اغاز چترال کے دور افتادہ علاقوں بونی مستوج سے ہوگا۔ ایٹا سکالرشپس میں موجودہ حکومت نے اضافہ کر کے سکالرشپس کی تعداد 550 کر دی ہے۔ فوری طور پر تعلیمی سرگرمیاں شروع کرنے کی غرض سے رنٹڈ بلڈنگ سکول پروگرام منصوبے کا آغاز کیا گیا ہے۔ دینی مدارس میں اے ایل پی سینٹرز کھو لے جا رہے ہیں۔ اور ہزاروں کی تعداد میں سکولوں کو اپگریڈ کر رہے ہیں۔ اسی طرح میرٹ پر اساتذہ کی تبادلوں کے لئے ای ٹرانسفر پالیسی کا اجراء بھی کیا گیا ہے۔ تقریب کے اختتام پر وزیر تعلیم نے طلبہ کے ساتھ اگاہی واک میں بھی حصہ لیا اور لگائے گئے مختلف سٹالز کا معائنہ کیا۔