مشیر خزانہ خیبرپختونخوا و بین الصوبائی رابطہ مزمل اسلم کا خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب

خیبرپختونخوا حکومت 503 این سروس نرسز کو بین الاقوامی معیار کی تربیت حاصل کرنے کیلئے برطانیہ بھیج رہی ہے، پروگرام خیبر میڈیکل یونیورسٹی اور برطانیہ کی چیسٹر یونیورسٹی کے اشتراک سے شروع کیا جا رہا ہے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا و بین الصوبائی رابطہ مزمل اسلم کا خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب

خیبرپختونخوا حکومت فلاحی اقدام کے طور پر لائف انشورنس کو صحت کارڈ میں شامل کرنے کا سوچ رہی ہے جس میں گھر کے کفیل کی وفات پر غمزدہ خاندان کی مالی مدد کی جائے گی مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے خزانہ و بین الصوبائی رابطہ مزمل اسلم نے خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں نرسنگ انٹرنیشنل ٹریننگ کی افتتاحی اور خیبرپختونخوا کے ایم ڈی کیٹ ٹاپرز طلباء کو خراج تحسین دینے سے متعلق منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت 503 آن سروس نرسز کو بین الاقوامی معیار کی تربیت حاصل کرنے کیلئے برطانیہ بھیج رہی ہے یہ پروگرام خیبر میڈیکل یونیورسٹی اور برطانیہ کی چیسٹر یونیورسٹی کے اشتراک سے شروع کیا جا رہا ہے اور ان نرسز کی تربیت پر 270 ملین روپے خرچہ آئے گا۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ و بین الصوبائی رابطہ مزمل اسلم نے خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس تقریب میں وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی ضیاء الحق، سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کامران احمد آفریدی، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز سمیت کثیر تعداد میں نرسز، طلباء اور ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ ٹاپرز خیبرپختونخوا شرکت کی مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں صحت کے شعبے کیلئے 323 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو پورے بجٹ کا 16 فیصد بنتا ہے جس سے صحت کے شعبے کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ صوبے بھر میں پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سیٹیلائٹ مراکز قائم کیے جا رہے ہیں جس سے دور دراز علاقوں کے مریضوں کو متعلقہ سہولیات گھر کی دہلیز پر مہیا ہونگی۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت فلاحی اقدام کے طور پر لائف انشورنس کو صحت کارڈ میں شامل کرنے کا سوچ رہی ہے جس کے تحت گھر کفیل کی وفات پر غمزدہ خاندان کی مالی مدد کی جائے گی۔ مزمل اسلم نے کہا کہ صحت کارڈ بہت جلد بائیو میٹرک میکنزم کے تحت چلائی جائیگی بائیو میٹرک سسٹم کی فعالی سے صحت کارڈ کو مزید موثر بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے سطح پر صحت کارڈ کو بطور کیس سٹڈی لیا جاتا ہے اور ڈاکٹرز و ماہرین صحت کارڈ ڈیٹا کو صحت ریسرچ کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ ڈیٹا سے پتہ چل سکتا ہے کہ کس علاقے میں کونسی بیماری تیزی سے کیوں پھیل رہی ہے اور یہ مخصوص بیماری بچے، جوانوں اور کونسی جنس میں پائی جاتی ہے جس پر ریسرچ کی جا سکتی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت اور خیبرپختونخوا میڈیکل یونیورسٹی کو کامیاب ایم ڈی کیٹ انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور سرکاری اداروں کے طلباء کی ٹاپ 20 میں سے 10 پوزیشن حاصل کی ہیں جو سرکاری کالجوں کی بہترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

مزید پڑھیں