خیبر پختونخوا کے وزیرایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خلیق الرحمان اور مشیر خزانہ مزمل اسلم کی مشترکہ سربراھی میں

خیبر پختونخوا کے وزیرایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خلیق الرحمان اور مشیر خزانہ مزمل اسلم کی مشترکہ سربراھی میں وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر ڈسٹرکٹ پشاور میں سرکاری اور پرائیویٹ ریہیبیلیٹیشن سنٹرز میں منشیات کے عادی مریضوں کے علاج اور صحتیابی کے ل? ایک وسیع پروگرام کے بارے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں کمشنر پشاور ریاض محسود سیکٹری زکوات و عشر اورسوشل ویلفئر سید نظر حسین شاہ اورسیکٹری ایکسائز فیاض علی شاہ نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں صوباء حکومت کی طرف سے شروع کئے جانے والیمنشیات کے عادی لوگوں کے علاج اور صحتیابی کے حوالے سے پاکستان کے سب سے بڑے اور جامع پروگرام کے حوالے سے تفصیلی بحث ہوء۔ اس پروگرام کے تحت پشاور بھر سے دو ھزار سے زیادہ منشیات کے عادی مریضوں کے علاج کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس کے ل? سرکاری ریہیب سنٹرز کے علاوہ نجی ریہیب سنٹررز کو بھی شامل کیا جایگا۔ تاہم اس حوالے سے تمام نجی ریہیب سنٹرز کے ل? یہ ضروری ہوگا کہ وہ ریہیب سنٹرز کے ل? درکار ضرورتوں پر پورا اتر سکیں۔ ان کے پاس مناسب ہوادار عمارت صاف پانی کا انتظام درکار کیمرے کمپیوٹرز یو پی ایس اور اآلات نگرانی اور شفافیئت ہو۔ وزیر ایکسائز نے واضح کیا کہ صوباء حکومت منشیات کی روک تھام اور نوجوان نسل کی صحت و سلامتی کے حوالے سے کوء کوتاھی برداشت نہی کریگی اور اس جامع پروگرام کو نہ صرف پشاور ڈسٹرکٹ بلکہ باقی تمام اضلاع تک بھی پھیلایا جایگا۔ منشیات کی لعنت ہر جگہ پہنچ چکی ہے اور ہر تیسرا گھرانہ اس سے متاثر ہے۔ اس کا سدباب ہونا لازمی ہے۔ وزیر ایکسائز نے کہا کہ سوشل ویلفئر ڈیپارٹمنٹ اور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ اور کمشنر پشاور اآفس مل کر باہمی ہم اہنگی کے ساتھ اس پروگرام کو پایاتکمیل تک پہنچائیں گے۔ ایکسائز اینڈ نارکاٹکس ڈیپارٹمنٹ اس حوالے سے پہلے سے متحرک ہے اور جدید ڈیجیٹل اآلات کی مدد سے منشیات اد کے فروشوں اور اڈوں تک پہنچ رہی ہیں۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ ایک اینڈومنٹ فنڈ کا قیام کیا جا? تاکہ اس فنڈ کی رقم کو مستقبل میں عوام کے سوشل ویلفیئر کے ل? برو? کار لایا جا?۔ صوباء حکومت خیبر پختونخوا نے دو ہزار سے ذیادہ منشیات کے عادی مریضوں کے ل? بتتیس کروڑ سے ذائد خطیر رقم سرکاری اور نجی ریہیب سنٹرز کی مدد سے خرچ کر رہی ہے تاکہ صوبے کی نوجوان نسل کو نشے کی لعنت سے محفوظ رکھا جا سکے اور ایک صحتمند معاشرے کی مدد سے تخلیقی جسمانی ذہنی اور فکری نشونما کی مثال قائم کی جا سکے۔

مزید پڑھیں