وفاقی وزیر مملکت علی پرویز ملک اور خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم کی مشترکہ صدارت میں تمباکو سمگلنگ اور غیر قانونی سیگریٹ

وفاقی وزیر مملکت علی پرویز ملک اور خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم کی مشترکہ صدارت میں تمباکو سمگلنگ اور غیر قانونی سیگریٹ مینوفیکچرنگ بارے میں اعلی سطح اجلاس منعقد ہوا جس میں خیبرپختونخوا کے وزیر ایکسائز سمیت ایف بی آر، پاکستان ٹوبیکو بورڈ اور ٹوبیکو کمپنیوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں تمباکو سمگلنگ اور غیر قانونی سیگریٹ مینوفیکچرنگ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور بتایا گیا کہ تمباکو سمگلنگ اور غیر قانونی سیگریٹ مینوفیکچرنگ کی وجہ سے گزشتہ ایک دہائی کے دوران ملک کو 567 ارب روپے سے زیادہ کا ریونیو نقصان ہوا ہے جبکہ صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اجلاس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندے اور دیگر حکام کچھ اہم نکات پر متفق ہو گئے جس میں تمباکو کی فصل کے تخمینہ کو مضبوط بنائیں گے،ٹریک اور ٹریس میکانزم کو بہتر بنایا جائے گا اور بہتر نگرانی کے لیے سگریٹ کی برآمدات پر ڈیٹا شیئرنگ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ تمباکو پر خیبرپختونخوا کی بہت ہی کم صوبائی ایکسائز ڈیوٹی صوبے میں صحت کی خدمات کی فراہمی میں معاونت کے لیے بند ہے۔ انہوں نے مینوفیکچررز سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے قانونی چیلنجز کو واپس لیں اور باہمی طور پر فائدہ مند حل کے لیے تعمیری بات چیت کریں تاکہ سب کا فائدہ ہو۔اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر سخت عمل درآمد کے لیے ایک جامع ایکشن پلان تیار کرنے کے لیے خصوصی ٹیکنیکل کمیٹی بھی تشکیل دی گئی اور محصولات کے تحفظ پر خیبرپختونخوا حکومت کے فعال کردار کو سراہا گیا۔

مزید پڑھیں