مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ڈیجیٹل دور میں معلومات کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا کے ذمہ دارانہ استعمال اور ایک مؤثر احتسابی فریم ورک کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔ پشاور یونیورسٹی میں منعقدہ ”سٹرینتنگ میڈیا اینڈ انفارمیشن لیٹریسی” راؤنڈ ٹیبل ڈسکشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو غلط معلومات، طبی گمراہ کن مشوروں اور کردار کشی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کا حل صرف قانونی اقدامات میں نہیں بلکہ اخلاقی ذمہ داری اور میڈیا کی تعلیم و تربیت کے فروغ میں ہے۔ انہوں نے کہا، ”یہ مسئلہ قانونی ہونے سے پہلے سماجی اور نفسیاتی ہے۔ ہمارے رویوں، خواہشات اور معاشرتی اقدار کو سچائی اور عزت نفس کے احترام کے لیے ازسرنو ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔” بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے سوشل میڈیا پر موجود بکھرے ہوئے سامعین اور غیر ذمہ دارانہ منافع خوری کے کلچر پر بھی تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا، ”جب کوئی شخص حقائق کو توڑ مروڑ کر پیسہ کماتا ہے، تو اس کے لیے کسی قسم کے احتساب کا نظام ہونا چاہیے۔” انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ آج معلومات کے غلط استعمال نے ایک نئی شکل اختیار کر لی ہے، جو کہ سماجی بگاڑ کا باعث بن رہی ہے، جیسے کہ صحت سے متعلق غلط معلومات، سیاسی مقاصد کے لیے رائے عامہ کی چالاکی سے تشکیل، مذہبی منافرت کو ہوا دینا، اور خاندانی اقدار کا زوال۔ عالمی سطح پر بہترین پالیسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے تائیوان کی مثال دی، جہاں اسکولوں میں ڈیجیٹل میڈیا لٹریسی کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیا،”اپنی اولاد کو اپنے دور کے لیے نہیں، بلکہ ان کے دور کے لیے تعلیم دو۔” اپنی گفتگو کے اختتام پر انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خبر اور رائے میں فرق واضح کیا جائے، علمی و صحافتی دیانت کو فروغ دیا جائے، اور میڈیا معیشت میں احتساب کو لازمی عنصر بنایا جائے۔”میڈیا اب صرف معلومات تک محدود نہیں رہا۔ یہ اثر و رسوخ کی ایک انڈسٹری بن چکا ہے۔ اور ہر انڈسٹری کی طرح اس کے لیے بھی اصول، اخلاقیات اور نفاذ ضروری ہیں۔”