آئی ایم سائنسز یونیورسٹی پشاور میں منعقدہ کانفرنس میں خیبرپختونخوا میں اعلیٰ تعلیم کی بہتری پر اہم تبادلہ خیال
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اڈیالہ جیل کے سامنے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے جانے والے سینئر رہنماؤں کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک نہایت غلط اقدام ہے اور جمہوریت پر کاری ضرب کے مترادف ہے۔ گرفتار کیے جانے والوں میں پاکستان کے سینئر ترین پارلیمنٹیرینز جن میں اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب، سینیٹر شبلی فراز، اور پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان جیسے اہم رہنما شامل ہیں۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اس اقدام کو حکومت کی بے حسی اور غیر جمہوری رویے کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی حرکتیں جمہوری اصولوں کی توہین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے تحریک انصاف کو دبانے کی کوشش کرنا حکومت کی سنگین غلط فہمی ہے۔ پارٹیاں اس طرح ختم نہیں ہوتیں، بلکہ ان کی عوامی مقبولیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ عمران خان کو قید میں رکھنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، اور عمران خان کو رہا کر کے سیاسی عمل میں شامل کرنا پاکستان کے مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے۔قبل ازیں خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز پشاور میں منعقدہ ”ٹرانسفارمنگ ہائیر ایجوکیشن کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کیا۔ یہ کانفرنس پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں اور نجی اداروں کے تعاون سے منعقد کی گئی۔کانفرنس کا مقصد خیبرپختونخوا میں اعلیٰ تعلیم کے نظام کو مزید مؤثر اور نتیجہ خیز بنانا ہے تاکہ نئی نسل کو بہترین تعلیمی مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاشرتی ترقی کا عمل ہمیشہ ارتقائی ہوتا ہے، اور کامیاب معاشرے اس تبدیلی کو بہتر طور پر منظم اور ردعمل کی بجائے رسپانس کی پالیسی اپناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے تعلیمی اور حکومتی نظام میں دیگر معاشروں کی بے سوچے سمجھے نقل کی، جس سے ہماری ترقی متاثر ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عصری چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہمیں اپنی حکمت عملیوں پر غور کرنا ہوگا اور دانشمندانہ فیصلے کرنے ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو بھی چیلنجز کے حل کے لیے عوامی تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ نظام میں بہتری کے لیے مستقل اور طویل المدتی منصوبہ بندی ضروری ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت کو معاشرتی تبدیلیوں کا رسپانس دینا ہوتا ہے، اور اس میں عوام کی جانب سے دباؤ بھی کارگر ثابت ہوتا ہے۔کانفرنس میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم، ڈاکٹر قبلہ آیاز، نصیر شاہ، ڈاکٹر شفیق الرحمان، اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ شرکاء نے خیبرپختونخوا کی اعلیٰ تعلیم کو درپیش چیلنجز اور ان کے ممکنہ حل پر اپنے ماہرانہ خیالات کا اظہار کیا۔ کانفرنس کے دوران فیکلٹی ممبران اور طلبہ و طالبات کی بھی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے اپنے مسائل اور تجاویز پیش کیں۔