وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیرصحت احتشام علی ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیرصحت احتشام علی ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ محکمہ صحت غریب اور نادار افراد کیلئے مفت او پی ڈی ادویات کی فراہمی کے منصوبے کا آغاز کرنے جارہا ہے اور اس منصوبے کا آغاز مردان میڈیکل کمپلیکس سے کیا جائیگا۔ان خیالات کا اظہار انھوں گزشتہ روز باچا خان میڈیکل کالج کے دورہ کے موقع پر کیا۔اس موقع پر مشیرصحت کوطبی تدریسی ادارہ مردان کے امور بارے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ صوبائی وزیرخوراک ظاہر شاہ طورو، ممبرز صوبائی اسمبلی افتخار مشوانی اور عبدالسلام آفریدی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ چیئرمین بورڈ آف گورنرز طبی تدریسی ادارہ مردان پروفیسر ڈاکٹر ارشد جاوید، ممبرز بی او جی ارشد صاحب،محمد فہیم اور فضل قارد نے ان کا استقبال کیا۔ ڈین و چیف ایگزیکٹو آفیسر طبی تدریسی ادارہ باچا خان میڈیکل کالج و ایم ایم سی پروفیسر ڈاکٹر امجد علی، میڈیکل ڈائریکٹر ایم ایم سی پروفیسر ڈاکٹر رحمان الدین، ہسپتال ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد فاضل،پروفیسر ڈاکٹر معتصم بااللہ، سیکرٹری بی او جی اظہرخان،ڈائریکٹر فنانس محمد شیراز، نرسنگ ڈائریکٹر برکت اللہ یوسفزئی، ڈائریکٹر ہیومن ریزورس عابدالرحمان، مینیجر آئی ٹی محسن علی،مینیجر ہیومن ریسورس الطاف احمد، مینیجر ایڈمنسٹریشن ڈاکٹر فرہان اکرم،فوکل پرسن شعبہ حادثات ڈاکٹر قاسم خان، سی این ڈبلیو کے حکام و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔مشیر صحت نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت مستحق افراد کے انتخاب کیلئے قواعد ضوابط طے کئے جارہے ہیں جس کے بعد ان افراد کو باقائدگی سے مختلف بیماریوں کے علاج کیلئے ڈاکٹرز کی تجویز کردہ ادویات مفت فراہم کی جائیں گی۔ انھوں کہا کہ یہ ایک پائلٹ پراجیکٹ ہے جس کو بعد ازاں صوبے کے دوسرے علاقوں میں بھی متعارف کرایا جائیگا۔مشیرصحت احتشام علی نے کہا کہ صحت اور تعلیم کے شعبوں کی ترقی صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور ان شعبوں کی بہتری میں کوئی کسر روا نہیں رکھی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ مردان ان کا آبائی علاقہ ہے اور یہاں کے ہسپتالوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائیگا۔انھوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو چلڈرن ہسپتال کو درکار تمام مالی معاونت فراہم کی جائیں گی تاکہ باقی ماندہ ترقیاتی کام کو جلد ازجلد مکمل کیا جا سکے۔انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ریجنل سطح پر ایک ایک بڑا طبی ادارہ قائم کرنے کے منصوبے پر کام کررہی ہے جس سے تدریسی اداروں پر مریضوں کی رش میں خاطرخواہ کمی آئے گی۔انھوں نے کہا کہ محکمہ صحت ٹائپ ڈی،تحصیل ہیڈکوارٹرز اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں میں سہولیات کے معیار کو بہتر اور عملے کی حاضری کو یقینی بنانے کیلئے کوشاں ہے جس سے بڑے ہسپتالوں پر رش میں کمی کے ساتھ مریضوں کو گھر کی دہلیز پر ہی طبی سہولیات میسر آئیں گی۔انھوں نے کہا کہ محکمہ صحت ایک آن لائن پورٹل پر بھی کام کر رہی ہے جس پر صوبے کے تمام ہسپتالوں و طبی مراکز میں موجود ادویات کی تفصیلات آن لائن میسر ہوں گی اور اس پورٹل کے ذریعے ہسپتالوں میں موجود ادویات کے دستیاب سٹاک بارے ان کو براہ راست آگاہی حاصل ہوگی۔انھوں نے کہا کہ کسی بھی بڑے و چھوٹے طبی ادارے کے بارے میں عوامی شکایات پر فوری اور سخت ایکشن لیاجائیگا اور ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔قبل ازیں ڈین و چیف ایگزیکٹو آفیسر طبی تدریسی ادارہ باچا خان میڈیکل کالج و ایم ایم سی پروفیسر ڈاکٹر امجد علی نے مشیرصحت، وزیرخوراک و ممبرز صوبائی اسمبلی کو ادارے میں فراہم کی جانے والی طبی وتدریسی اور جاری اور مکمل کیئے گئے منصوبوں بارے تفصیلی بریفنگ دی۔انھوں نے کہا کہ ایم ایم ایم سی میں گزشتہ 6 ماہ کے قلیل عرصے میں انڈوکرونالوجی، نیورالوجی، ڈرمٹالوجی اور شعبہ پلاسٹک سرجری قائم کیئے گئے ہیں جبکہ 10 بڈز پر مشتمل میڈیکل آئی سی یو اور کیتھ لیب کے جاری منصوبوں کو فعال کرنے کیلئے تمام انتظامات مکمل کر لیئے گئے قائم ہیں۔انھوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو چلڈرن ہسپتال میں 130 بڈز پر مشتمل چلڈرن وارڈز بنائے گئے ہیں جن کو جلد فعال کر دیا جائے گا اور شعبہ اطفال کو وہاں منتقل کیا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو چلڈرن ہسپتال کا تعمیراتی کام آخری مراحل میں ہے اور باقی ماندہ کام کی جلد تکمیل کیلئے فنڈز کی جلد اجراء کی درخواست کی۔انھوں نے ایم ایم سی کیلئے ایک ایک عدد ایم آر آئی اور سٹی سکین خریدنے کیلئے مالی وسائل فراہم کرنے کی بھی استدعاء کی۔

مزید پڑھیں