صوبائی ادارے، یو ای ٹی پشاور اور خیبرپختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ کے درمیان نوجوانوں کو فنی و کاروباری مہارتوں کی تربیت دینے کے معاہدے پر دستخط ہوگئے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر نے تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی

خیبرپختونخوا میں معاشی ترقی اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کی جانب ایک اہم قدم کے طور پرخیبر پختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ (KP-RETP)، خیبر پختونخوا ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (KP-TEVTA) اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) پشاور کے درمیان مفاہمتی معاہدے (MoA) پر دستخط کیے گئے۔اس حوالے سے منعقدہ تقریب میں مذکورہ معاہدے پر دستخط KP-RETP کے پراجیکٹ ڈائریکٹر عارف اللہ اعوان، کے پی ٹیوٹا کے منیجنگ ڈائریکٹر منصور قیصر اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر قیصر علی نے کیے۔ اس موقع پر پاکستان میں انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچر ڈویلپمنٹ (آئی ایف اے ڈی) کی کنٹری ڈائریکٹر ”مس فرنانڈا تھوماز دا روچا”، آئی ایف اے ڈی کوآرڈینیٹر غلام نبی مری، ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف میکاٹرونکس یو ای ٹی پشاور ڈاکٹر طاہر خان، پراجیکٹ منیجر KP-RETP امجد معراج اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبد الکریم تورڈھیر نے اس تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔معاہدے کی تقریب میں انہوں نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ شراکت داری ہمارے نوجوانوں کو جدید تقاضوں کے مطابق ہنر مند بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ یہ پروگرام نوجوانوں کو روزگار کے مستحکم مواقع فراہم کرے گا اور صوبے میں اہم صنعتی شعبوں کی ترقی میں معاون ثابت ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ میں آئی ایف اے ڈی کا شکر گزار ہوں جوخیبر پختونخوا کے نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم ہے۔انھوں نے کہا کہ ہماری ذیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جبکہ یہ علاقہ دہشت گردی اور دیگر کئی مسائل سے بھی متاثر ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم ڈونر ایجنسیوں کے ایسے اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تاکہ ہمارے لوگوں کو موجودہ دور کی تربیتی ضروریات سے آراستہ کیا جا سکے۔انھوں نے کہا کہ ہمارے لوگ پیدائشی طور پر کاروباری مزاج رکھتے ہیں اور یہاں کئی ایسے زرعی شعبے موجود ہیں جن میں تربیت دے کر ان کی صلاحیت کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ یہاں پرچلغوزہ سے تقریباً 50 بلین روپے حاصل کیئے جا سکتے ہیں جبکہ جنگلی زیتون سے 130 بلین روپے کی آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔اس طرح اس صوبے سے شہد کی مجموعی 80 فیصد پیداوار حاصل کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تمباکو بھی اس صوبے کا ایک کلیدی پیداوار ہے جس سے اربوں روپے کی آمدن حاصل کی جاتی ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ خوراک اور سبزیوں کی پروسیسنگ میں بھی تربیت کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم ڈونر ایجنسیوں کی مدد کے خواہاں ہیں اور IFAD کی فراہم کردہ تعاون کو سراہتے ہیں۔آئی ایف اے ڈی پاکستان کی کنٹری ڈائریکٹر ”فرنانڈا تھوماز دا روچا” نے کہا کہ یہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ سرکاری وتعلیمی ادارے اور نجی شعبہ باہم مل کر نوجوانوں کے لیے حقیقی مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم خیبر پختونخوا کے دیہی علاقوں میں نوجوانوں خصوصاً خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ پروگرام نوجوانوں کو ملازمت یا کاروبار شروع کرنے کے لیے مطلوبہ مہارت فراہم کرے گا۔خیبر پختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ کے ڈائریکٹر عارف اللہ اعوان نے کہا کہ یہ شراکت داری دیہی نوجوانوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لانے کے لیئے ایک اہم قدم ہے اور یو ای ٹی و ٹیوٹا کے ساتھ مل کر ہم عملی، جامع اور جدید تقاضوں کے مطابق تربیتی پروگرام تشکیل دے رہے ہیں۔وائس چانسلر یو ای ٹی پشاور، پروفیسر ڈاکٹر قیصر علی نے کہا کہ یونیورسٹی کو اس اہم قومی مقصد میں اپنا علمی و فنی کردار ادا کرنے پر فخر ہے۔ ہم نوجوانوں کو عمومی تعلیم کے ساتھ ساتھ عملی تجربہ فراہم کر کے انہیں ایک مسابقتی دنیا میں کامیاب بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔آئی ایف اے ڈی کے مالی تعاون سے شروع ہونے والا یہ پروگرام خیبر پختونخوا کے 60,000 نوجوانوں کو فنی، تکنیکی اور کاروباری مہارتوں کی تربیت فراہم کرے گا۔ تربیت کے پانچ اہم شعبے ہوں گے۔تکنیکی و پیشہ ورانہ مہارتیں، کاروباری تربیت، جدید ٹیکنالوجیز، ڈیجیٹل خواندگی اور سافٹ اسکلز، تاکہ نوجوانوں بالخصوص خواتین کو بہتر روزگار کے مواقع میسر آ سکیں۔اس طرح یہ اشتراک خیبر پختونخوا میں ایک باصلاحیت اور ہنر مند افرادی قوت تیار کرنے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک سنگِ میل ہے۔

مزید پڑھیں