خیبرپختونخوا کے ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو صحت کارڈ کے تحت 753 سرکاری و نجی ہسپتالوں میں مفت علاج فراہم کیاجارہاہے، اب تک 3,529,487 افراد کے مفت علاج پر 88 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں، صحت کارڈ کے تحت مفت علاج پر ماہانہ ڈھائی ارب جبکہ سالانہ 30 ارب کے اخراجات پختونخوا حکومت برداشت کررہی ہے، اس وقت صحت کارڈ کے بقایاجات کی مد میں 19 ارب روپے واجب الادا ہیں، پختونخوا میں 118 جبکہ ملک بھر میں 635 نجی و سرکاری ہسپتال صحت کارڈ کے پینل پر رجسٹرڈ ہیں، مشیر صحت احتشام علی کو صحت کارڈ سے متعلق بریفنگ
مشیر صحت احتشام علی کو چیف ایگزیکٹیو صحت سہولت پروگرام ڈاکٹر ریاض تنولی نے صحت کارڈ پروگرام بارے بریفنگ دی۔ بریفنگ میں سپیشل سیکرٹری ہیلتھ حبیب اللہ، سی ای او صحت کارڈ ڈاکٹر ریاض تنولی و دیگر متعلقہ اہلکاروں نے شرکت کی۔ مشیر صحت کو صحت کارڈ کے تحت مہیا کیا جانے والا علاج اور اس کے پیکجز بارے بتایا گیا۔ ان کو بتایا گیا سیکنڈری کئیر پیکج میں چالیس ہزار فی بندہ اور دو لاکھ فی خاندان مہیا کئے جارہے ہیں جبکہ ٹرژئیری کئیر پیکج میں چار لاکھ روپے تک کا علاج مفت مہیا کیا جاتا ہے۔مشیر صحت کو بتایا گیا کہ پختونخوا کے ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو صحت کارڈ کے تحت 753 سرکاری و نجی ہسپتالوں میں مفت علاج فراہم کیا جارہاہے۔ اب تک 3,529,487 افراد کے مفت علاج پر 88 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ صحت کارڈ کے تحت مفت علاج پر ماہانہ ڈھائی ارب جبکہ سالانہ 30 ارب کے اخراجات پختونخوا حکومت برداشت کررہی ہے۔ اس وقت صحت کارڈ کے بقایاجات کی مد میں 19 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ پختونخوا میں 118 جبکہ ملک بھر میں 635 نجی و سرکاری ہسپتال صحت کارڈ کے پینل پر رجسٹرڈ ہیں۔ مشیر صحت کو علاج کیلئے مہیا کئے جانے والے پیکجز پر نظر ثانی کی اہمیت پر بھی بریفنگ دی گئی۔ اس پر مشیر صحت نے جلد سے جلد اس بابت مجوزہ اقدامات اُٹھانے کے احکامات جاری کئے۔اگست کے مہینے میں ڈھائی ارب روپے کی لاگت سے صحت کارڈ کے تحت 97 ہزار مریضوں کا مفت علاج مہیا کیا گیا۔ مشیر صحت کو بتایا گیا کہ اب تک صحت کارڈ پر علاج کرنے والے 66 فیصد مریضوں نے سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج کی خدمات حاصل کیں۔ اب تک صحت کارڈ پر ہونے والے علاج کی مد میں سے سب سے زیادہ اخراجات بالترتیب لیڈی ریڈنگ ہسپتال، پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں مفت علاج پر کئے گئے ہیں۔