خیبرپختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات، اوقاف، حج، مذہبی و اقلیتی امور بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا ہے کہ پاک چین دوستی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے۔یہ ہر موسم کی لازوال دوستی ہے۔ سی پیک جیسے گیم چینجر منصوبے کی پہلی جھلک سلک روٹ میں نظر آئی تھی۔ سی پیک کے تحت خیبرپختونخوا میں چھ بڑے منصوبے ہیں۔ گزشتہ دور حکومت میں کئی منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے۔ نگران وزیر اطلاعات نے ان خیالات کا اظہار سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے دس سال مکمل ہونے پر منعقدہ عالمی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پشاور کے نجی ہوٹل میں منعقدہ عالمی سیمینار میں چین سے مندوبین، سرمایہ کاروں اور سی پیک پر کام کرنے والی کمپنیوں کے عہدیداروں سمیت طلبہ، سماجی و کاروباری شخصیات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ مقررین نے سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور اسے پاکستان کی اقتصادی و معاشی ترقی کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ سی پیک اینڈ بی آر آئی منصوبے پر عالمی سیمینار کے پہلے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل کا کہنا تھا کہ پاک چین دوستی لازوال ہے جو ہر آزمائش پر پوری اتری ہے اور مستقبل میں بھی مزید گہری اور مضبوط ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی پہلی جھلک سلک روٹ میں نظر آئی تھی۔ سی پیک جیسے گیم چینجر منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا میں 6 بڑے منصوبے لگائے گئے ہیں جس سے صوبے کے نوجوانوں کو روزگار مل رہا ہے۔ نگران صوبائی وزیر نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں سی پیک کے تحت چلنے والے منصوبوں میں تاخیر کی گئی۔ اب بحیثیت مجموعی ہمیں سی پیک منصوبوں میں تاخیر اور رکاوٹوں کو دور کرنے میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قومی ترقی کے منصوبے سیاسی معاملات سے متاثر نہیں ہونے چاہیں۔ رہنما اپنی قوم کا عکس ہوتے ہیں۔ نگران صوبائی وزیر نے کہا کہ آج سے دس سال قبل اوورسیز پاکستانیوں کے لیے کوئی پالیسی موجود نہیں تھی۔ انہوں نے تب بحیثیت وفاقی وزیر دیگر حکام کے ساتھ مل کر دن رات محنت کر کے پالیسی تشکیل دی تھی جو آج بھی نافذ العمل ہے۔ اس وقت ملک کو اخلاص کے ساتھ آگے لے کر جانے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں ہماری تہذیب اور روایات کو تباہ کر دیا گیا۔ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے نوجوان نسل کی بہترین تربیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کو سکول سے یونیورسٹی تک بہترین ماحول فراہم کرنا ہوگا تاکہ ہم پائیدار ترقی کی منازل طے کر سکیں۔