خیبر پختونخوا کے وزیر آبپاشی حاجی فضل الٰہی نے کہا ہے کہ زرعی خود کفالت کے لیے جدید آبپاشی کا نظام ناگزیر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبہ کا حصہ 14 فیصد ہے لیکن فعال نہری نظام نہ ہونے کی بنا پر خیبر پختونخوا اپنے حصہ کا پانی استعمال نہیں کر سکتا۔ چشمہ رائٹ بینک کنال لفٹ کم گریویٹی منصوبہ وفاق اور صوبے کی شراکت سے منظور ہو چکا ہے لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے یہ منصوبہ التوا کا شکار ہو چکا ہے۔ وزیر آبپاشی نے بتایا کہ صوبے میں بڑے منصوبوں میں ورسک کینال سسٹم، گومل زام ڈیم کینال سسٹم، سی آر بی سی کینال سسٹم اور مروت کینال سسٹم شامل ہیں۔ چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں 37 ڈیم بن چکے ہیں جن سے 137,732 ایکڑ اراضی سیراب ہو رہی ہے اور 24 مزید ڈیموں پر کام جاری ہے۔ صوبے میں زیر زمین پانی کی سطح مسلسل گرنے کی صورتحال پر حاجی فضل الہی نے کہا کہ پانی کا ضیاع روکا جائے اور دوسرے ٹیوب ویلوں پر انحصار کم کیا جائے۔ پشاور میں پانی کی سطح اوپر لانے کیلئے جبہ ڈیم اور ورسک ڈیم ٹنل پر کام جاری ہے۔ وزیر آبپاشی نے محکمہ آبپاشی کے کام کی جانچ پڑتال کے دوران بتایا کہ شمسی توانائی کا بھرپور استعمال شروع کر دیا گیا ہے۔ جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے حتی الوسع کوششیں کی جا رہی ہیں۔