مشیر خزانہ برہم نے خیبر پختونخوا آئیل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ (کے پی او جی سی ایل) کی دو سالہ کارکردگی پر سیکرٹری انرجی اینڈ پاور، ذوالفقار علی شاہ سے رپورٹ طلب کی ہے۔ مشیر خزانہ نے ان سے پوچھا کہ کمپنی نے دو سال میں کیا کام کیا ہے اور اس کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ قومی سطح پر کام کرنے والی آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی کے ملازمین کی تعداد 65 ہے، جبکہ کے پی او جی سی ایل میں اس کے دو گنا ملازمین ہیں لیکن کارکردگی کم ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ اس کا پیسہ پختونخوا کے عوام کے ٹیکس کا ہے، اور ایک کنویں کی کھدائی پر تیس ملین ڈالر سے زیادہ خرچ کرنا صوبے کی استظاعت سے باہر ہے اور نہ ہی یہ کے پی او جی سی ایل کا کام ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ پہلے سے انوسٹمنٹ کمپنیاں کام کر رہی ہیں، تو کیا ان کی کارکردگی کے پی او جی سی ایل کی کارکردگی سے بہتر ہوگی؟ انہوں نے یہ سوال سی ای او سے پوچھا۔