خیبر پختونخوا میں شہری ترقیاتی منصوبوں کی رفتار پر نگران وزیر کا اطمینان

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر بلدیات، انتخابات و دیہی ترقی اور آبنوشی انجنیئر عامر درانی نے خیبر پختونخوا سیٹیز امپرومنٹ پراجیکٹ (کے پی سی آئی پی) کے تحت صوبے کے پانچ ڈویژنل ہیڈکوارٹرز شہروں میں جاری منصوبوں پر کام کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے ان شہروں کے عمومی ماحول اور وہاں کے شہریوں کی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے کے پی سی آئی پی آفس کے دورے کے موقع پر منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری بلدیات محمد داؤد خان، پراجیکٹ ڈائریکٹر سیٹیز امپرومنٹ پراجیکٹ سید ظفر علی شاہ،ڈائریکٹر کمپلائنس کے پی سی آئی پی امیر عالم خان، دائریکٹر ٹیکنیکل میاں محمد شکیل اور ڈائریکٹر فنانس قاضی رئیس بھی موجود تھے، نگران وزیر عامر درانی کو متعلقہ حکام نے صوبے میں جاری واٹر سپلائی سکیموں،گرین بیلٹ،گرین پارکس،سپورٹس کمپلیکس اور دیگر ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت اور چیلنجز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔اجلاس میں پراجیکٹ ڈائریکٹر خیبرپختونخوا سیٹیز امپرومنٹ پراجیکٹ سید ظفر علی شاہ نے نگران وزیر کو صوبے کے پانچ ڈویژنل شہروں پشاور، مردان، کوہاٹ، مینگورہ اور ایبٹ آباد میں جاری پانی سپلائی، سیوریج اور سینی ٹیشن کے ساتھ پارکوں کی تعمیر کے منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے مذکورہ شہروں میں پانی اور صفائی کا ایک جدید نظام عمل میں آئیگا جس سے انسانی صحت اور شہروں کے عمومی ماحول پر مثبت اثر ات مرتب ہونگے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ مینگورہ اور ایبٹ آباد میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس تعمیر کئے جارہے ہیں جن میں دریا اور چشموں کا پانی صاف کرکے لوگوں کو فراہم کیا جائیگا۔ لوگوں کا صاف پانی تک رسائی سے کئی بیماریوں کا خاتمہ ہوگا۔ دریاؤں کا پانی استعمال کرنے سے ان شہروں میں زیرزمین پانی کے ذخائر آنے والی نسلوں کے لئے محفوظ ہونگے۔ اسی طرح ان شہروں میں پارکس تعمیر کئے جارہے ہیں جن میں تمام جدید سہولیات جیسے اوپن ائیر جم، کار پارک، اربن فارسٹ، باربی کیو سپاٹس، سائیکلنگ ٹریکس، باسکٹ بال اور ولی بال کورٹس اور بچوں کے کھیلنے کے لئے الگ جگہیں ہونگی۔ نہروں اور دریاؤں کو آلودگی سے بچانے کے لئے سیوریج سسٹم کو بحال کیا جارہا ہے جس میں سیوریج اور بارش کے پانی کے لئے الگ نظام کا بندو بست کیا جارہا ہے۔ تمام منصوبوں کو کلائمیٹ چینج اور بڑھتی ہوئی آبادی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں