سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زون رشکئی صنعتی ترقی کی جانب ایک اہم منصوبہ ہے۔

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے صنعت وحرفت،فنی تعلیم اور امور ضم شدہ اضلاع ڈاکٹر عامر عبداللہ نے کہا ہے کہ خصوصی اقتصادی زون رشکئی صوبائی حکومت کا صنعتی ترقی کی جانب سفر کا ایک اہم منصوبہ ہے جس کا قیام سی پیک کے تحت پاکستان اور چین کے باہمی تعاون کے ذریعے عمل میں لایا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ مزکورہ منصوبہ صوبے میں صنعتکاری کے فروغ اور معاشی ترقی کیلئے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگاجبکہ حکومت کی یہ کوشش ہے کہ یہاں پر صنعتیں لگانے والے کاروباری حضرات اور کمپنیوں کو تمام سہولیات دستیاب ہوں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز خصوصی اقتصادی زون رشکئی کا دورہ کرنے کے بعد وہاں پر متعلقہ حکام سے بریفنگ لینے کے موقع پر کیا۔ خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر جاوید اقبال ودیگر افسران،سی پیک پراجیکٹ کے افسران اور مزکورہ زون کی تعمیراتی کام میں صوبائی حکومت کساتھ کام کرنے والی کمپنی “چائنہ روڈز اینڈ بلڈنگ کمپنی” (سی آر بی سی) کے عہدیدار اس موقع پر موجود تھے۔ نگران وزیر کو اس موقع پر سی پیک کے تحت قائم ہونے والے مزکورہ خصوصی اقتصادی زون کی صنعتی ترقی کیلئے اہمیت،اس کے منفرد خدوخال اور پہلے مرحلے میں اس کی تعمیراتی ڈھانچے کی تکمیل کا عمیق جائزہ پیش کیا گیا۔ اس طرح ان کو آئندہ مراحل میں زون میں فراہم کی جانے والی سہولیات سے بھی اگاہ کیا گیا۔نگران وزیر کو بتایاگیا کہ خصوصی زون کا قیام سی پیک منصوبے کے تحت ملک میں قائم ہونے والے بڑے منصوبوں میں شامل ہے جو خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ کمپنی اور چائنہ کی تعمیراتی کمپنی سی آر بی سی کے باہمی اشتراک سے تعمیر کیا جارہا ہے۔ ان کو بتایا گیا کہ زون کے پہلے مرحلے کا تعمیراتی کام تقریبا مکمل کیا جا چکا ہے جبکہ یہ خصوصی زون مجموعی طور پر 1000 ایکڑ رقبے پر مشتمل ہوگا۔ اسی طرح زون میں702 ایکڑ اراضی صنعتی پلاٹس اور 76 ایکڑ کمرشل پلاٹس کیلئے مختص کی گئی ہے۔ ان کو بتایا گیا کہ اقتصادی زون میں صنعتکاری کیلئے نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی صنعت کاروں اور کاروباری حضرات بھی راغب ہو رہے ہیں جبکہ پہلے مرحلے میں اب تک 18 ملکی اور ایک چینی صنعت کیلئے یہاں پلاٹ فراہم کیئے گئے ہیں۔ان کو بتایا گیا کہ زون میں مطلوبہ معیار کے مطابق تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں جبکہ اس موقع پر بجلی اور گیس سے متعلق بعض حل طلب امور کے بارے میں نگران وزیر کو آگاہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں