خیبر پختونخوا کے نگران وزیر کی زیر صدارت ریگی ماڈل ٹاون کی ترقی کے منصوبے پر اہم اجلاس

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر بلدیات، الیکشن،دیہی ترقی و آبنوشی انجینئر عامر درانی کی زیر صدارت منگل کے روز ریگی ماڈل ٹاون کے حوالے سے ایک اجلاس بلدیات کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔اجلاس میں ریگی ماڈل ٹاون میں جاری ترقیاتی کام،مسائل چیلنجز اور انکے حل کیلئے ایک تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر سیکرٹری بلدیات داود خان،سپیشل سیکرٹری بلدیات محمد آصف،ایڈیشنل ڈی جی پی ڈی اے ریاض علی،چیف انجینئر پشاور ڈویلپمینٹ اتھارٹی اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔اجلاس میں حکام نے نگران وزیر کو ریگی ماڈل ٹاون کا تاریخی پس منظر کیساتھ موجودہ مسائل اور چیلنجز سے آگاہ کیا۔حکام کا کہنا تھا کہ زون تھری اور فور ڈویلپ ہوچکے ہیں جبکہ کچھ زون میں کوکی خیل قبائل کیساتھ دیرینہ اراضی کا تنازعہ بھی چلا آرہا ہے۔حکام نے ریگی ماڈل ٹاون کا آمدنی و اخراجات کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی۔تین سو پچاس کنال پر مشتمل سپورٹس کمپلیکس اور جوڈیشل کمپلیکس پر بھی گفتگو ہوئی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر نے ہدایت کی کہ اس مسئلے کے فوری حل کیلئے بورڈ کا اجلاس بلانے کیساتھ کابینہ میں اس کو زیر غور لانے اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ملکر اس پراجیکٹ کی تکمیل کو یقینی بنانے کیلیے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لا ئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ اس پراجیکٹ کے ایک زون میں زیادہ تر سرکاری ملازمین نے پلاٹس لئے ہیں اور انکے مسائل بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں۔نگران وزیر نے مزید کہا کہ اس پراجیکٹ کی آگاہی اور تشہیر کے سلسلے میں عوام کیلئے میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے آگاہی مہم چلائی جائے۔عامر درانی نے اس پراجیکٹ کو ترجیحاتی بنیادوں پر مکمل کرنے اور مسائل کے فوری حل کیلئے اگلے اجلاس میں کمشنر پشاور اور ڈی سی خیبر کو اگلے ہفتے بلانے کا فیصلہ بھی کیا۔نگران وزیر نے سپورٹس کمپلیکس اور جوڈیشل کمپلیکس کی جلدی تعمیر پر بھی زور دیا۔دریں اثناء نگران وزیر کی زیر صدارت رنگ روڈ ناردرن بائی پاس کی تعمیر کے حوالے سے ایک جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ جسمیں ناردرن بائی پاس کے حوالے سے ٹینڈرنگ اور پری کوالیفیکیشن کے عمل کو ایک ہفتے کے اندر مکمل کرنے کی سختی سے ہدایت کی گئی۔نگران وزیر کا کہنا تھا کہ یہ ایک قومی اور عالمی سطح کا میگا پراجیکٹ ہے جس سے وسطی ایشیا ئی ممالک کیساتھ ہماری تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور شہر پر ٹریفک لو ڈ میں بھی کمی آئیگی۔

مزید پڑھیں