خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے امور ضم اضلاع،صنعت وحرفت اور فنی تعلیم ڈاکٹر عامر عبد اللہ کی زیر صدارت پیر کے روز کیبنٹ روم سول سیکریٹیریٹ پشاور میں ضم اضلاع کیلئے قائم کردہ خصوصی سٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات سید امتیاز حسین شاہ،سیکریٹری صحت محمود اسلم وزیر،سیکریٹری مواصلات و تعمیرات محمد ادریس خان،سیکریٹری ریلیف عنایت اللہ وسیم،سیکریٹری صنعت سید ذوالفقار علی شاہ،سپیشل سیکریٹریز محکمہ داخلہ محمد ذبیر،منصوبہ بندی وترقیات کامران آفریدی سمیت کمیٹی میں شامل پولیس،پاک آرمی اور دیگر محکموں کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں سٹیرنگ کمیٹی کے گزشتہ منعقدہ اجلاسوں اور وزیر اعلی کی سربراہی میں تشکیل کردہ صوبائی ٹاسک فورس کے فیصلوں کے بارے میں مختلف محکموں کو دئیے گئے اہداف پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں ضم اضلاع میں محکمہ پولیس کی استعداد کو بڑھانے کیلئے متعلقہ محکمہ کو دی گئی ہدایات پر عملدرآمد کے حوالے سے فورم کو بتایا گیا کہ ان اضلاع میں پولیس فورس کی ترقیوں کا عمل جاری ہے۔پولیس کے 19 ڈی ایس پیز اور 85 انسپکٹرز کو اگلے گریڈز میں ترقی دی گئی ہے جبکہ1571 نوجوانوں کی ایٹا کے ذریعے بھرتی کا عمل بھی جلد مکمل ہوگا۔اسی طرح ان اضلاع میں پولیس سے 513 گھوسٹ ملازمین کو بھی نکالا گیا ہے۔فورم نے اس موقع پر بعض اضلاع میں پولیس کی تعمیراتی سائٹس کی نشاندھی کی بعد انھیں مواصلات و تعمیرات کو تعمیراتی کام جلد شروع کرنے کی غرض سے حوالہ کرنے کہ ہدایت کی۔اس موقع پر شمالی وزیرستان،جنوبی وزیرستان اور اورکزئی میں جوڈیشل دفاتر کے قیام کا عمل بھی تیز کرنے کی ہدایت کی گئی۔نگران وزیر نے اجلاس میں ضم اضلاع کے بچوں کیلئے شرع کردہ تعلیمی وظیفہ سکیم کے مالی معاملات محکمہ خزانہ سے دو دن کے اندر اندر نمٹانے کی ہدایت کی۔انھوں نے اس موقع پر ضم اضلاع میں قائم گورنر ماڈل سکولوں کو بہتر انتظام اور معیار کیساتھ چلانے کی غرض سے محکمہ تعلیم کو ٹاسک فورس کے آئندہ اجلاس میں معقول تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ محکمہ نجی شعبے کی شراکت داری پر مبنی دیگر صوبوں میں مناسب اخراجات کے حامل اداروں کے ماڈلز کو پیش کرے۔