نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ سے بدھ کے روز پاکستان میں تعینات عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسن کی قیادت میں ایک وفد نے وزیراعلیٰ ہاو¿س پشاور میں ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور خصوصاً خیبرپختونخوا میں عالمی بینک کے تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبوں سے متعلق معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ نگران کابینہ اراکین بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکا خیل ، سید مسعود شاہ، انجنیئر احمد جان، انجنیئر عامر ندیم درانی ، ڈاکٹر نجیب اللہ ، ڈاکٹر سید سرفراز علی شاہ، وزیراعلیٰ کے ترجمان بریگیڈئیر (ر) سید مجتبیٰ ترمذی کے علاوہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سید امتیاز حسین شاہ بھی ملاقات میں موجود تھے۔ ملاقات میں صوبے میں ورلڈ بینک کے تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور ان کے زیادہ سے زیادہ ثمرات عوام تک پہنچانے سے متعلق امور پر بھی گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر مستقبل میں باہمی اشتراک کے امکانات خصوصاً ضم اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ عالمی بینک خیبرپختونخوا میں عوامی فلاح و بہبود کے مختلف منصوبوں میں تعاون فراہم کر رہا ہے۔ جس کو صوبائی حکومت اور صوبے کے عوام قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختونخوا باالخصوص ضم شدہ اضلاع بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ عسکریت پسندی صرف صوبے کا نہیں بلکہ پورے ملک اور عالمی برادی کا بھی مسئلہ ہے ، خیبرپختونخوا کے عوام دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر ہےں ، اس جنگ میں معیشت اور امن و امان سمیت زندگی کا ہر شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ ضم اضلاع کی تیز رفتار ترقی صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے ، صوبائی حکومت مشکل صورتحال کے باوجود ضم اضلاع کی ترقی کے لئے خصوصی کوششیں کر رہی ہے جبکہ اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو عالمی ڈونر ایجنسیوں اور ترقیاتی اداروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ عسکریت پسندی کے تدارک کا بہترین اورمو¿ثر طریقہ اقتصادی ترقی اور معاشی خوشحالی ہے ۔ صوبائی حکومت نے نوجوانوں کو روزگار دینے کے لئے ہیومن ریسورس ایکسپورٹ اسٹریٹیجی ترتیب دی ہے جس کے تحت نوجوانوں کو جدید مارکیٹ کی ضروریا ت کے مطابق کریش کورسز کروائے جائیں گے تاکہ انہیں روزگار کے قابل بنایاجاسکے۔ ارشد حسین شاہ کا کہنا تھا کہ صوبے کے نوجوانوں میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں جبکہ نوجوانوں کے ان صلاحیتوں کے مثبت استعمال کے لئے انہیں مارکیٹ ڈیمانڈ ز کے مطابق تربیت فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو ڈونر ایجنسیوں کا تعاون درکار ہوگا۔