نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال سے متعلق ایک اجلاس گزشتہ روز وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں منعقد ہوا جس میں منصوبے کے لئے فنانسنگ کے علاوہ دیگر متعلقہ امور پر غوروخوص کیا گیا۔ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سید امتیاز حسین شاہ، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، سیکرٹری ایریگیشن طاہر اورکزئی اور محکمہ آبپاشی کے دیگر حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ منصوبے کے مختلف پہلووں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ منصوبے کا تخمینہ لاگت 189 ارب روپے ہے جس میں سے 65 فیصد وفاقی جبکہ 35 فیصد صوبائی حکومت برداشت کرے گی۔ منصوبے کی تکمیل سے جنوبی اضلاع کی لاکھوں ایکڑ بنجر اراضی زیر کاشت آئے گی۔ وزیر اعلیٰ نے سی آر بی سی منصوبے کو صوبے کی زرعی خود کفالت کے لئے انتہائی اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبے پر عمل درآمد سے جنوبی اضلاع کی لاکھوں ایکڑ بنجر زمین زیر کاشت آئے گی ، صوبہ زرعی اجناس میں خود کفیل ہو گا، لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے اور علاقے میں دیر پا خوشحالی آئے گی ۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ منصوبے پر عملدرآمد کے لئے صوبائی حکومت کے حصے کی فنڈنگ کی فراہمی کے لئے دستیاب مختلف آپشنز پر ورکنگ کرکے آنے والی منتخب حکومت کو قابل عمل تجاویز پیش کی جائیںتاکہ مزید کسی تاخیر کے بغیر اس اہم منصوبے پر عملی کام شروع کیا جا سکے۔وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ منصوبے کے لئے بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے امکانات کا بھی جائزہ لیا جائے اور اگر ممکن ہو تو یہ منصوبہ اسپیشل انوسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے ایجنڈے میں بھی شامل کروانے کےلئے متعلقہ وفاقی حکام کے ساتھ معاملہ اٹھایا جائے۔