نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت منگل کے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کے میڈیکل اور نرسنگ کالجز میں سیٹوں کو بڑھانے سے متعلق اُمور پر غوروخوض کیا گیا ۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر ریاض انور اور وزیر اعلی کے ترجمان بریگیڈیئر ریٹائرڈ سید مجتبیٰ ترمذی کے علاوہ وفاقی وزارت صحت ، پاکستان نرسنگ کونسل اور صوبائی حکومت کے متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے کے میڈیکل اور نرسنگ کالجز میں سیٹوں کو بڑھانے کے علاوہ صوبے کے سرکاری نرسنگ کالجز میں سکینڈ شفٹس شروع کرنے پر اصولی اتفاق کیا گیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سیٹوں میں اضافے کے خواہشمند میڈیکل اور نرسنگ کالجز متعلقہ وفاقی اداروں میں باضابطہ درخواستیں جمع کریں گے،متعلقہ وفاقی اداروں کی ٹیمیں جلد سے جلد ان کالجوں کا معائنہ کریں گی اور معیار پر پورا اُترنے والے کالجوں کی سیٹیں بڑھانے کی منظوری دی جائے گی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعلیٰ سیدارشد حسین شاہ نے کہا ہے کہ تربیت یافتہ افرادی قوت میں خاطر خواہ اضافہ وقت کی اشد ضرورت ہے،صوبائی حکومت اس مقصد کے لئے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات اٹھا رہی ہے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہماری آبادی کا 60 فیصد سے زیادہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، ان نوجوانوں کو صحیح معنوں میں قوم کا اثاثہ بنانے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ تربیت یافتہ افرادی قوت ہی قوم کا اصل سرمایہ ہوتی ہے،صوبائی حکومت نوجوانوں کو جدید تربیت فراہم کرکے انہیں روزگار کے لئے بیرون ملک بھیجنے پر کام کررہی ہے،اس طرح نہ صرف نوجوانوں کو باروزگار بنایا جاسکتا ہے بلکہ ملک کے لئے قیمتی زر مبادلہ بھی کمایا جاسکتا ہے۔وزیراعلیٰ نے مزید کہاکہ خیبر پختونخوا میں صحت کے شعبے میں افرادی قوت کو بڑھانے کی بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے، ہم معیار پر سمجھوتہ کئے بغیر صحت کے شعبے میں افرادی قوت کو بڑھانا چاہتے ہیں۔نگران وزیراعلیٰ نے اس موقع پر متعلقہ وفاقی اداروںسے کہاکہ وہ اس سلسلے میںصوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کریں،
یہ ایک قومی کاز ہے جس میں سب کو اپنے حصے کا کردار ادا کرنا چاہیے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اُن کی کوشش ہے کہ آنے والے سیشن سے ہی نرسنگ اور میڈیکل کالجز کی سیٹوں میں اضافہ کیا جائے۔