نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت منگل کے روز اسلام آباد میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈویڑنل ہیڈکوارٹر ایبٹ آباد کے لئے اربن موبیلیٹی پلان سے متعلق امور پر غوروخوض کیا گیا۔ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی، پلاننگ کمیشن اور دیگر متعلقہ وفاقی محکموں کے اعلی حکام کے علاوہ متعلقہ صوبائی حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس کو ہزارہ موٹروے پر ایبٹ شہر کے لئے انٹرچینج کی تعمیر کے لئے مجوزہ آپشنز پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو حویلیاں تا قلندر آباد این ایچ اے روڈ کی ڈویلائزیشن اور دیگر امور پر بھی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ این ایچ اے نے ایبٹ آباد اور شیروان روڈ کو ملانے کے لئے انٹرچینج تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے جبکہ سی ڈی ڈبلیو پی نے مذکورہ انٹرچینج کے لئے پی سی ون کی منظوری بھی دیدی ہے۔ شرکاءکو آگاہ کیا گیا کہ انٹرچینج کی تعمیر کے علاوہ ایک فلائی اور اور ٹنل کی تعمیر بھی منصوبے میں شامل ہے۔ منصوبے کے لئے زمین کی خریداری کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ اس موقع پر مزید بتایا گیا کہ ایبٹ آباد شہر میں ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے کے لئے حویلیاں تا قلندر آباد این اے 35 کی ڈویلائزیشن کے منصوبے کو تین پیکجز میں تقسیم کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے این ایچ اے اور متعلقہ صوبائی حکام کو فوری طور پر ایبٹ کا دورہ کرکے ان منصوبوں پر عملدرآمد کے لئے حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ اس سلسلے میں زمین کی خریداری اور دیگر معاملات سے متعلق تجاویز کو جلد حتمی شکل دے کر صوبائی کابینہ کی منظوری کے لئے پیش کیا جائے۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ ایبٹ آباد میں ٹریفک کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے جس کو کل وقتی طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے، اس مقصد کے لئے تمام متعلقہ اداروں اور محکموں کو اپنی ذمہ داریاں بروقت مکمل کرنا ہوں گی،صوبائی حکومت اس سلسلے میں تمام تعاون ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔