نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے کہا ہے کہ جب اُنہوں نے وزرات اعلیٰ کا منصب سنبھالا تو صوبے کو خراب معاشی صورتحال کا سامنا تھا یہاں تک کہ ملازمین کو تنخواہیں دینے کے پیسے بھی نہیں تھے لیکن بہترین ٹیم ورک اور مو¿ثر حکمت عملی کی بدولت نگران حکومت مالی بحران پر قابو پانے میں کامیاب ہوئی ہے اور اس وقت صوبائی خزانے میں تقریباً 100 ارب روپے کی رقم موجود ہے جبکہ برآں نگران دور حکومت میں کسی بھی بینک یا ادارے سے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے وفاق کے ذمے صوبے کے بقایاجات کی ادائیگی کیلئے معاملہ وفاق کے ساتھ پرزور انداز میں اٹھایا گیا جس کے نتیجے میں قلیل مدت میں وفاق سے 64 ارب روپے کے اضافی فنڈز حاصل کئے گئے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے درمیان مفاہمت کے ذریعے 4.1 ارب روپے جبکہ نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ کے تحت 20 ارب روپے کے اضافی فنڈز کا حصول ممکن بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ضم اضلاع کیلئے تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کی مد میں وفاق سے 28 ارب روپے حاصل کیے گئے جبکہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں 12 ارب روپے کا حصول ممکن بنایا گیا ہے۔ پیر کے روز نگراں صوبائی وزراءبیرسٹر فیروز جمال شاہ کا کا خیل، احمد رسول بنگش اور ڈاکٹر نجیب اللہ کے ہمراہ وزیر اعلیٰ ہاو¿س پشاور میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ نامساعد حالات میں عام انتخابات کا صاف و شفاف اور پ±ر امن انعقاد یقینی بنایا گیا جس کے لئے وہ اﷲ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں۔عام انتخابات کے پر امن انعقاد پر سول انتظامیہ، پاک فوج، پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ان کی شبانہ روز محنت سے پر امن انتخابات کا انعقاد ممکن ہوا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نگران دور میں تمام شعبہ جات میں خاطر خواہ اقدامات کیے گئے ہیں۔ ایجوکیشن سیکٹر میں پاک فوج اور ایف سی کے تعاون سے “علم ٹولو د پارہ’ مہم کا اجراءکیا گیا جبکہ 33ہزار سے زائد بچوں کی انرولمنٹ اور 134 غیر فعال سکولوں کو فعال بنایا گیا ہے۔ اس کے علاو¿ہ مختلف سکولوں میں 10 ڈیجیٹل اسکلز لیب قائم کی گئی ہیں، پی ٹی سی فنڈز کے تحت 250 اساتذہ کی بھرتی کے علاو¿ہ 961طلبہ کو ہاسٹل کہ سہولت فراہم کی گئی ہے۔ اسی طرح شعبہ منصوبہ بندی و ترقیات میں پی ڈی ڈبلیو پی سے 206 ارب روپے مالیت کے 57 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری ہوئی ہے جن میں 11 نئے اور 46 جاری منصوبے شامل ہیں۔اسی طرح ایکنک سے 109 ارب روپے مالیت کے میگا پراجیکٹس کی منظوری کرائی گئی ہے۔