خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت محمد سجاد نے کہا ہے کہ شعبہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی حیثیت رکھتا ہے اور موجودہ صوبائی حکومت اس شعبہ کو بانی پی ٹی ائی عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپورکے وژن کے مطابق ترجیحی بنیادوں پر ترقی دینے کی خواہاں ہے۔ اس لیے زراعت سے وابستہ افسران کو سنجیدگی اور ایمانداری کے ساتھ اپنی خدمات سرانجام دینی ہوگی، انہوں نے ہدایت کی کہ ایسے زرعی منصوبے تیار کیے جائیں جن کے اثرات دورس ہونے کے ساتھ ساتھ زمینداروں کی امنگوں کے مطابق ہو، اور ان سے کسانوں کو فوائد مل سکیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ زراعت کے منصوبوں سے متعلق پہلے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اجلاس میں سیکرٹری زراعت جاوید مروت سی پی او زراعت، تمام شعبوں کے ڈی جیز اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر کو جاری ترقیاتی منصوبوں خاص کر اے ڈی پی-24 2023۔ اے ائی پی,بیرونی امداد سے شروع کرد ہ سکیمو ں، وزیراعظم ایمرجنسی زرعی پروگرام، ورلڈ بینک پروگرام،خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی پروگرام،گومل زام ڈیم پراجیکٹ، ماڈل فارم سروسز،سیڈز فارم،سائل کنزرویشن، ان فارم واٹر مینجمنٹ، کراپس رپورٹنگ سروس، زرعی توسیع و تحقیق اور انجینئرنگ کے مختلف منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ صوبائی وزیر نے بریفنگ میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے افسران کو ہدایت کی کہ متعلقہ افسران اضلاع کے دور کریں اور زمینداروں کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات اٹھائیں اور ضم اضلاع میں زراعت کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نئی اے ڈی پی میں ایسے منصوبے شامل کیے جائیں جن کی بدولت زمینداروں کو فائدے مل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ میں کمپلینٹ سیل کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور مانیٹرنگ کے نظام کو فعال کرتے ہوئے سزا و جزا کا عمل شروع کیا جائے گا انہوں نے افسران کو تاکید کی کہ وہ باہمی روابط کے ذریعے ایک ٹیم کے شکل میں کام کریں تاکہ اہداف کا حصول آسان ہو انہوں نے ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔