وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جنگلات کی بلین ٹری پلس منصوبہ اور پشاور ۔ڈی آئی خان موٹروے کے حوالے سے اہم اقدامات

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور نے صوبے میں جنگلات کے رقبے میں اضافے کے لئے ایک اہم اقدام کے طور پر بلین ٹری پلس منصوبہ شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں ہوم ورک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وہ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں محکمہ جنگلات، ماحولیات اور جنگلی حیات کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر جنگلات فضل حکیم کے علاوہ وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجدعلی خان، سیکرٹری جنگلات نذر حسین شاہ اور محکمہ جنگلات کے اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعلی کو محکمے کے انتظامی معاملات، کارکردگی، اہداف اور دیگر امور سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعلی نے متعلقہ حکام کو جنگلات کی کٹائی روکنے اور محکمے کا ریونیو بڑھانے کے لئے ٹھوس اور حقیقت پسندانہ لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے محکمہ جنگلی حیات کو ماہی پروری کے فروغ کے لئے قابل عمل تجاویز اور ایکشن پلان تیار کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ صوبے میں جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کو روکنے کے لئے جرمانوں کی موجودہ شرح کو اس حد تک بڑھایا جائے کہ جرمانوں کی یہ رقم کاٹی گئی لکڑی کی قیمت سے زیادہ ہو تاکہ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کا موثر تدارک کیا جا سکے۔ انہوں نے ٹمبر کی اسمگلنگ پر کڑی نظر رکھنے کے لئے چیک پوسٹوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں جنگلات کی سائنٹفک مینجمنٹ پر عملدرآمد سے متعلق معاملات پر بھی غوروخوض کیا گیا۔
دریں اثناءوزیراعلیٰ نے پشاور ۔ڈی آئی خان موٹروے کے حوالے سے بھی ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں اُنہیں مذکورہ منصوبے پر اب تک کی پیشرفت ، منصوبے کی مجموعی لاگت اور مجوزہ الائمنٹ پر تفصیلی بریفینگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو پشاور۔ ڈی آئی خان موٹروے کو بی اوٹی موڈ (بلٹ آپریٹ ٹرانسفر )پر تعمیر کرنے کے آپشن کو بھی زیر غور رکھنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات یقینی بنائے جائیں تاکہ موٹروے کی تعمیر پر صوبائی حکومت کا کم سے کم خرچہ ہو ۔ اجلاس کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پشاور۔ڈی آئی خان موٹروے کی کل لمبائی365 کلومیٹر ہے ، مذکورہ موٹروے پر 19 انٹر چینجز جبکہ دوٹنلز تعمیر کئے جائیں گے ۔مزید بتایا گیا کہ یہ منصوبہ سی پیک کے جوائنٹ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو جی )کے آٹھویں اجلاس میں بھی زیر بحث آچکا ہے اور دونوں اطراف سے اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ جے ڈبلیو جی کے آئندہ اجلاس میں دوبارہ اس پر غور وخوص کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں