وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے دورے پر ڈیرہ اسماعیل خان پہنچ گئے ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان آمد پر عوام اور پارٹی کارکنوں نے وزیر اعلیٰ کا پرتپاک استقبال کیا۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پورے صوبے کے وزیر اعلیٰ ہیں اور پورے صوبے کا امن و امان، ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود انکی ذمہ داری ہے۔ صوبے میں جو بھی ترقیاتی کام نہیں ہوئے وہ ترجیحی بنیادوں پر کیے جائیں گے۔ موجودہ صوبائی حکومت کی پہلی ترجیح صوبے میں امن و امان کا قیام ہے جبکہ امن و امان کے حوالے سے مکمل ایک پلان بنایا گیا ہےجس پر جلد عملدرآمد شروع ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے سال ڈیڑھ سے معطل شدہ صحت کارڈ دوبارہ بحال کر دیا ہے،سرکاری ہسپتالوں کو بہتر کرنا ہے، وہ وقت دور نہیں کہ لوگوں کو پرائیویٹ ہسپتالوں کی ضرورت نہیں ہوگی۔ علی امین نے مزید کہا کہ عمران خان کی حکومت کو ہٹانے کے بعد ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا ہے،ملک میں روزگار ہے نہ کاروبار، لوگ مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ساڑھے آٹھ لاکھ خاندانوں کو باعزت طریقے سے رمضان پیکج دیا جائے گا، لوگوں کو انکا حق دہلیز پر پہنچائیں گے اور تذلیل نہیں کریں گے۔پناہ گائیں دوبارہ کھول دی ہیں اور وہاں پر لوگوں کو تمام سہولیات میسر ہیں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے کو معاشی لحاظ سے اپنے پاو¿ں پر کھڑا کرنا انکی حکو مت کی ترجیح ہے جبکہ فوڈ سیکیورٹی کے لیے ٹھوس اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے۔سی آر بی سی لفٹ کنال منصوبے پر جلد کام شروع کیا جائیگا جبکہ ٹانک زام اور دیگر چھوٹے ڈیموں پر بھی کام کیا جائے گا۔صوبے کے نوجوانوں کو خود روزگاری کے مواقع فراہم کئے جائیں گے،خواتین کو گھروں میں روزگار اور نوجوانوں کو جدید سکلز ٹریننگز دی جائیں گی۔زراعت اور لائیو اسٹاک کو ترقی دے کر لوگوں کو خود روزگاری کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ڈی آئی خان کے لوگوں کو کاروبار پر لگانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ صوبے کا ریونیو بڑھانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے، ایسے انقلابی اقدامات کریں گے جن سے خیبر پختونخوا ماڈل صوبہ بن جائے گا۔وزیر اعلیٰ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وفاق کے ذمے صوبے کے بقایا جات کی ادائیگی کے لئے وزیر اعظم سے بات ہوئی ہے،یہ بقایا جات صوبے کے عوام کا حق ہے، وفاق نے یہ حق صوبے کو دینا ہوگا۔ہمارا صوبہ سستی بجلی پیدا کر رہا ہے، وہی بجلی ہمیں مہنگے داموں مل رہی ہے، وزیر اعلیٰ کی کرسی پر بیٹھ کر مجھے عوام کا حق ادا کرنا ہے۔اگر میں عوام کا حق ادا نہیں کر سکتا تو پھر اس کرسی پر بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں، صوبے کے عوام کے حقوق کی جنگ لڑتا رہوں گا۔جس طریقے سے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے، عوام کا مینڈیٹ چوری ہوا ہے عوام اس پر آواز اٹھائیں۔عمران خان کو ایک چیز کی فکر ہے کہ ملک میں جو حالات چل رہے ہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اس جگہ پر چلے جائیں کہ واپسی کا راستہ نہ ہو۔ عمران خان کے دور حکومت میں ملک درست سمت میں چل رہا تھا۔ دو سال کی حکومت نے عوام پر مہنگائی کا طوفان لا کھڑا کیا ہے۔