خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے خیبر پختونخوا ہائیر ایجوکیشن ریگولٹری اتھارٹی کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ صوبے میں معیاری تعلیم کی فروغ اور فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں جو نجی تعلیمی ادارے اتھارٹی کے معیار پر پورے نہیں اترتے انکے خلاف اتھارٹی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، معیاری تعلیم کو عام کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے غیر معیاری ادراوں کی روک تھام کیلیے اتھارٹی میرٹ اورشفافیت پرعمل درآمد کو یقینی بنائے، صوبائی وزیر نے یہ ہدایات منگل کے روز محکمہ ایجوکیشن کے کمیٹی روم میں کے پی ایجوکیشن ریگولیٹری اتھارٹی کے تعارفی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ اجلاس میں اتھارٹی کے سیکرٹری ساجد انعام، چیئرمین شریف حسین اور دیگر افسران نے شرکت کی، صوبائی وزیر کو اتھارٹی کے کام اور کارکردگی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی، بریفنگ میں کالجز اور یونیورسٹیز کی اتھارٹی کے ساتھ رجسٹریشن کے عمل اور طریقہ کار پر صوبائی وزیر کوبتایا گیا کہ اتھارٹی کے ساتھ اب تک صوبے کے مختلف اضلاع میں 344 نجی یونیورسٹیز اور کالجز رجسٹرڈ ہیں جن میں 9 یونیورسٹیز, ایک یونیورسٹی سب کیمپس، ایک ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوٹ، 8 میڈیکل کالجز، 3 ڈینٹل کالجز، 2 میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز، ایک انجینئرنگ کالج، 2 ہمیوپیتھک کالجز، 181 الائیڈ ہیلتھ سائنسز/نرسنگ کاجز، 36 جنرل ڈگری کالجز اور 100 پروفیشنل انسٹیٹوشنز شامل ہے مذید بتایا گیا کہ160 غیر معیاری نجی ہائیر ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز کو ڈی رجسٹرڈ کیا گیا ہے، بریفنگ میں صوبائی وزیر کو ریگولٹری اتھارٹی کی کارکردگی اور سرگرمیوں کے بارے میں بتایا گیا کہ اتھارٹی کے زیراہتمام مختلف یونیورسٹیز میں سمینار منعقد کئے جا چکے ہیں جبکہ شہیدبے نظیر بھٹو یونیورسٹی پشاور، کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، فاٹا یونیورسٹی اور ہزارہ یونیورسٹی کے سو جوانوں اور سو فیکلٹی اراکین کو ڈائیورسٹی مینیجمنٹ، ڈیجیٹل سیٹیزنشپ، لیڈرشپ اور ریسرچ میتڈز میں ٹریننگز کا انعقاد کیا ہے، اس کے علاوہ ڈویژن ڈویلپمنٹ پراجکیٹ کے تعاون سے ضلع کرک، کوہاٹ اور ہنگو، کوہاٹ میں ٹیکنیکل ٹریننگ سکالرشپس شروع کی ہیں،اس موقع پر اتھارٹی میں اصلاحات اور ترامیم پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور مختلف تجاویز بھی زیرغور آئیں۔